مودی سرکار کی وقف ایکٹ میں ترامیم متعارف کروا کر بھارت میں مسلم املاک پر قبضے کا آغاز

مودی سرکار کی وقف ایکٹ میں ترامیم متعارف کروا کر بھارت میں مسلم املاک پر قبضے کا آغاز

بھارت میں 8 لاکھ سے زائد مسلم املاک وقف جائیدادوں کی مالیت 14.22 بلین ڈالر ہے اور بھارت کی مودی سرکار انہیں ہڑپ کرنے کی سازش شروع کر چکا ہے۔

تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کی جانب سے وقف ایکٹ میں ترامیم متعارف کروا کر بھارت میں مسلم املاک پر قبضے کا آغاز ہو چکا ہت اوراُجین، مدھیہ پردیش میں 250 سے زائد مکانات، دکانیں اور تاریخی مسجد مسمار، 2.1 ہیکٹر زمین کلیئر کروا لی گئی ہے۔

بی جے پی حکومت کا مدھیہ پردیش میں تاریخی تکیہ مسجد شہید کر کے مندر کی توسیع کا منصوبہ بھی بے نقاب ہو چکا ہے اور1985 کے ریکارڈ کے مطابق اُجین میں مسجد کی زمین وقف ملکیت تھی، بی جے پی حکومت نے زبردستی ہتھیا لی۔

مسلمان وکلاء کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بی جے پی کا اُجین میں زمین پر قبضہ وقف ایکٹ کی صریح خلاف ورزی ہے۔
مسلم وکلاء کے مطابق بی جے پی رہنما ثناور پٹیل نے تسلیم کیا کہ ریاست میں 90 فیصد سے زائد وقف املاک یا تو قبضے میں ہیں یا عدالتوں میں زیر سماعت ہے۔

بھارتی پارلیمنٹ میں رواں ہفتے وقف ایکٹ میں ترامیم پر بحث، وقف بورڈز کے اختیارات محدود ہونے کا خدشہ ہے۔ گزشتہ ماہ مودی کابینہ نے وقف ترمیمی بل 2024 کی منظوری دی، جس میں 14 ترامیم شامل ہیں۔

متنازع ترامیم میں غیر مسلموں کی بطور وقف بورڈ رکن تقرری اور وقف قرار دی گئی جائیدادوں کی ضلعی انتظامیہ میں لازمی رجسٹریشن شامل ہیں۔ دوسری جانب بھارت کے اپوزیشن رہنما ؤں کا کہنا ہے کہ غیر مسلموں کی وقف بورڈ میں شمولیت مسلمانوں کے مذہبی امور میں مداخلت ہے۔

2021 میں بی جے پی کے حمایتی این جی او نے بھوپال میں مسلم قبرستان پر قبضہ کر کے کمیونٹی ہال بنانے کا اعلان کیا اور
مدھیہ پردیش میں پولیس ہیڈکوارٹر، کنٹرول روم اور ٹریفک پولیس اسٹیشن وقف کی زمین پر غیر قانونی طور پر تعمیر کیا گیا۔ اس پسِ منظر میں مسلمانوں کی تاریخی جائیدادوں پر قبضہ بھارت میں اقلیتوں کے حقوق پر کھلا حملہ قرار دیا گیا ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *