سابق وفاقی وزیر و سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ ملک میں استحکام کیلئے مذاکرات سنجیدہ ہونے چاہییں اور فیصلہ کن ہونے چاہییں، دعا ہے ہمارے مسائل پریشانیوں، نفاق،آپس کے لڑائی جھگڑے اور دہشتگردی ختم ہو ، ملک میں امن کی فضا ختم ہو، بہتر معیشت ہو نفرتیں کم ہوں، وہ وقت دورنہیں کہ ملک ترقی کرے گا ۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر سیاست دان شیخ رشید نے کہا ہے کہ اس بار ٹھنڈا رمضان تھا، لوگوں کا کاروبار نہیں لگا، لوگوں نے رستے بدل دیے، بازار بند کر دیے، آج موتی مسجد میں تین آدمی صرف اعتکاف میں بیٹھے ہوئے تھے، شہروں میں کوئی حالات نہیں، عید، شب برات بہت ٹھنڈی ہے، لوگوں کے مسائل بہت زیادہ ہیں، بہت سارے لوگ جیلوں میں ہیں، دعا ہے کہ اپنے گھروں میں واپس آ جائیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ کراچی کی فضا راولپنڈی پہنچ گئی ہے، اب الٹا ہوا ہے، ہم لال حویلی میں پیدا ہوئے، وہ بند کردیا گیا، موچی، راجہ بازار بند بھی بند ہے۔ جہاں 14 ، 14 سیلزمین کام کرتے تھے، وہاں 4 سیلز مین کام کر رہے ہیں۔ قوم آپس میں انتشار، خلفشار کا شکار ہو چکی ہے، ہم جو کچھ ہیں وہ نہیں ہیں، ہم منافقت کی اس حد تک پہنچ چکے ہیں کہ اپنے مفاد کی خاطر کسی کی گردن بھی کاٹ سکتے ہیں۔
ان کاکہنا تھا کہ میرے نزدیک مارچ، اپریل، مئی، جون کے مہینے اہم ضرور ہوں گے، حالات اتنے خراب ہیں کہ بازار خالی ہے، دکان خالی ہے۔ ایک صاحبِ حیثیت نے 15 ہزر روپے مانگے تھے، میں نے پوچھا کیوں کہنے لگے کہ بل جمع کرانا ہے، میٹر کٹ گیا ہے، غریب تو چلا ہی گیا ہے، پڑھا لکھا انسان زیادہ تھکا ہوا ہے۔
سربراہ عوامی مسلم لیگ نے کہا ہے کہ دعا ہے ہمارے مسائل پریشانیوں، نفاق، آپس کے لڑائی جھگڑے اور دہشتگردی ختم ہو، ملک میں امن کی فضا ختم ہو، بہتر معیشت ہو نفرتیں کم ہوں، وہ وقت دور نہیں کہ ملک ترقی کرے گا، دعا کریں حالات بہتر ہو جائیں مائنس اور پلس کی لڑائی و حساب کتاب سے باہر نکلیں۔
شیخ رشید احمد کا مزید کہنا تھا کہ ہم بطور قوم انتشار کا شکار ہوگئے ہیں، مفاد کی خاطر ایک دوسرے کی گردن بھی کاٹ سکتے ہیں، حکومت کو سنجیدہ مذاکرات کرنا چاہئیں۔