قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) مذاکرات کرنا چاہتی ہے تو کھل کر کرے، اشاروں کنایوں سے بات نہیں چلے گی۔ وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب تک انہوں نے خیبرپختونخوا کا کوئی باقاعدہ دورہ تک نہیں کیا، جو باعثِ افسوس ہے۔
پریس کانفرنس کے موقع پر انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے عوام کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے جبکہ ان کے وسائل پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
آفتاب شیرپاؤ نے مائنز اینڈ منرل ایکٹ کو متنازع قرار دیتے ہوئے کہا کہ 2017 کا ایکٹ موجود ہے، پھر نئے قانون کی ضرورت کیوں پیش آ رہی ہے؟۔ انہوں نے الزام لگایا کہ نئے ایکٹ کا مقصد خیبرپختونخوا کے وسائل پر قبضہ کرنا ہے، جبکہ صوبے کے پاس نہ زمین ہے نہ صنعتیں، صرف قدرتی وسائل ہیں، وہ بھی چھینے جا رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر یہ نیا ایکٹ پاس ہوا تو یہ آئین کی خلاف ورزی ہوگی اور اسے عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔ آفتاب شیرپاؤ نے انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی کے بانی کی بہن نے کہا ہے کہ یہ بل بانی کی رہائی کے بعد پاس ہوگا، صوبے کے حقوق کو عمران خان کی شخصیت سے جوڑنا عوام کے ساتھ ظلم ہے۔
پریس کانفرنس میں انہوں نے ملک میں جاری گندم بحران پر بھی بات کی اور کہا کہ کم قیمتوں کی وجہ سے کسان شدید پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان پر اگر خرچ کرنا ہے تو اسے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے ذریعے کیا جائے، نہ کہ خیبرپختونخوا کے وسائل کو قربان کرکے۔
افغان مہاجرین کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں عزت اور وقار کے ساتھ واپس بھیجنا چاہیے اور افغانستان کے ساتھ مذاکرات ضروری ہیں تاکہ مسائل کا مستقل حل نکالا جا سکے۔
انہوں نے خیبرپختونخوا میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس بار کی لہر انتہائی خطرناک ہے، یہاں کے بارہ اضلاع میں افسران گھر سے نکلنے سے قاصر ہیں۔
آفتاب شیرپاؤ نے خیبرپختونخوا احتساب کمیٹی پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ اب اس کے خلاف خود حکمران جماعت کے لوگ بولنے لگے ہیں۔ انہوں نے فیصل واوڈا کے حالیہ بیانات پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔