مائنز اینڈ منرلز بل منظور کریں یا اپنی نوکری بچائیں، گورنر فیصل کریم کنڈی کی علی امین گنڈاپور پر شدید تنقید

مائنز اینڈ منرلز بل منظور کریں یا اپنی نوکری بچائیں، گورنر فیصل کریم کنڈی کی علی امین گنڈاپور پر شدید تنقید

خیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کنڈی نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور پر شدید تنقید کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ کیا علی امین گنڈاپور متنازع مائنز اینڈ منرلز بل کی منظوری کو ترجیح دیں گے یا اپنے عہدے کے تحفظ پر توجہ دیں گے؟۔

ہفتہ کے روز پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر نے صوبائی انتظامیہ پر بڑے پیمانے پر بدعنوانی کا الزام عائد کرتے کہا کہ کے پی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت اندرونی تنازعات اور بدانتظامی کا گڑھ بن چکی ہے۔

گورنر کنڈی نے کہا کہ علی امین گنڈاپور ایک فرمانبردار بچے کی طرح اسلام آباد کی جانب سے دیے گئے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ دیکھتے ہیں کہ وہ کانوں اور معدنیات کا بل منظور کرتے ہیں یا اپنی نوکری بچانے کا انتخاب کرتے ہیں۔

یہ ریمارکس گورنر ہاؤس اور وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے ساتھ ساتھ مبینہ مالی بدانتظامی اور گورننس کی ناکامیوں پر پی ٹی آئی کی اندرونی صفوں میں ایک دوسرے پر تنقید کے دوران سامنے آئے ہیں۔

گورنر کے پی کے نے دعویٰ کیا کہ تمام صوبائی ادارے اور وزرا کرپشن میں ملوث ہیں جبکہ قومی احتساب بیورو (نیب) خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب میں گورنر نہیں تھا تب بھی کہتا رہا ہوں کہ صوبے میں کرپشن بڑے پیمانے پر پھیلی ہوئی ہے۔ نوکریاں بیچی جا رہی ہیں اور عوامی وسائل لوٹے جا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید الزام عائد کیا کہ صوبائی ٹیکس کے پیسے کا پی ٹی آئی کے سیاسی جلسوں کے لیے غلط استعمال کیا گیا۔ یہاں تک کہ پی ٹی آئی کے وزرا بھی اب ایک دوسرے پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں۔ ان کے اپنے ایک وزیر خزانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ تمام ترقیاتی فنڈز عوامی اجتماعات پر خرچ کیے گئے تھے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ صوبائی حکومت مائنز اینڈ منرلز بل پر بات چیت کیوں نہیں کر رہی۔ گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ عیش و عشرت پر پیسہ ضائع کرنے کے بجائے وزیراعلیٰ کو دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ بیٹھ کر بل پر تبادلہ خیال کرنا چاہیے۔

گورنر کنڈی نے امن و امان برقرار رکھنے میں مبینہ ناکامی پر پی ٹی آئی کی قیادت والی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ کے پی میں سیکیورٹی کی صورتحال خراب ہو رہی ہے۔ وزیراعلیٰ نے خود کہا ہے کہ ان کی کابینہ کے سابق ارکان چور ہیں، اتنے سنگین الزامات کے باوجود نیب اور ایف آئی اے جیسے احتساب کے ادارے غیر فعال رہے۔

پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما اعظم سواتی کے حالیہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ اعظم سواتی نے قرآن پاک کی قسم کھائی اور کہا کہ انہیں اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ کیا اس طرح حکمرانی کام کرتی ہے؟‘

انہوں نے صوبائی حکومت کی غیر ملکی مصروفیت کی حکمت عملی پر بھی سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ آپ ترقیاتی مذاکرات کے لیے افغانستان جاتے ہیں لیکن چین نہیں جاتے، کیوں؟”

گورنر خیبرپختونخوا نے وفاقی حکومت کی صوبے سے غیر موجودگی پر تشویش کا اظہار کیا۔ نائب وزیر اعظم افغانستان میں ہیں۔ لیکن ہمارے اپنے وزیر اعظم نے پشاور کا دورہ نہیں کیا۔ کیا وہ آنے سے پہلے کسی سانحے کا انتظار کر رہے ہیں؟

وزیر اعظم شہباز شریف کو صوبائی دارالحکومت کا دورہ کرنے کی دعوت دیتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ کے پی کو ٹھیکے پر پی ٹی آئی کے حوالے کر دیا گیا ہے‘۔

انہوں نے کے پی کے وزیر اعلیٰ پر زور دیا کہ وہ دیگر سیاسی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ عدم رابطے کی اپنی پالیسی کو ترک کردیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ کرم میں 25 کلومیٹر سڑک بھی نہیں بنا سکتے، پھر بھی آپ اسلام آباد تک مارچ کرنے کی بات کرتے ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *