سابق وفاقی وزیر اور عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل) کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ انہیں 10 قانونی مقدمات کی کاپیاں دی گئی ہیں جن میں مجھے غلط طور پر پھنسایا گیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ اس وقت ملک میں موجود ہی نہیں تھے جب یہ واقعات رونما ہوئے تھے۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) راولپنڈی میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں شیخ رشید نے کہا کہ سپریم کورٹ نے تحریری حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ مقدمات کی سماعت 4 ماہ میں مکمل کی جائے۔
تاہم صرف چار ماہ میں 36,000 مقدمات کو حل کرنا مشکل ہے اور ایسے فیصلے شاید ان کی زندگی میں بھی نہ ہوں۔ میری استدعا ہے کہ 4ماہ میں میرے کیس کے فیصلے کا ازسر نو جائزہ لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں انصاف کو مستحکم کرنے کیلئےصاف اور منصفانہ ٹرائل ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم انصاف چاہتے ہیں، سب کو انصاف دیا جائے ۔ غریبوں کی حالت زار دیکھیں، وہ دن بدن غریب تر ہوتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے چار ماہ میں مقدمات نمٹانے کے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انصاف کی قبر کھودی جا رہی ہے اور انصاف کو ڈبویا جا رہا ہے۔