پہلگام واقعہ بھارت کا فالس فلیگ ڈراما نکلا، اہم انکشافات سامنے آگئے

پہلگام واقعہ بھارت کا فالس فلیگ ڈراما نکلا، اہم انکشافات سامنے آگئے

بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملے پر اہم سوالات اُٹھ گئے ہیں، نریندر مودی حکومت کے بیانات میں کھلا تضاد سامنے آیا ہے، جس کے بعد دفاعی تجزیہ کار اور میڈیا فالس فلیگ ڈراما قرار دے رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پہلگام واقعے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں، بھارت اپنی اندرونی ناانصافیوں پر نظر ثانی کرے، خواجہ آصف

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان جنتا پارٹی (بی جے پی )کی قیادت والی نریندر مودی حکومت کے پہلگام حملے کے بارے میں سرکاری بیانیے میں تضادات کی وجہ سے تنقید کا سامنا ہے اور اب اس حملے کو ایک فالس فلیگ ڈراما سمجھا جانے لگا ہے۔

واقعے میں حملہ آوروں کو ہلاک کرنے کے دعوؤں کے باوجود بھارتی حکومت نے مبینہ طور پر ہلاک ہونے والے افراد کی لاشوں کی کوئی تصویر یا ویڈیو فوٹیج جاری نہیں کی ہے۔ پہلگام واقعے کا سب سے حیران کن پہلو یہ ہے کہ مقبوضہ جموں کشمیر میں 8 لاکھ بھارتی فوجیوں کی موجودگی کے باوجود انتہائی محفوظ سیاحتی مقام پر دن دیہاڑے اس طرح کا حملہ کیسے کیا گیا۔

دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں نے مبینہ طور پر لائن آف کنٹرول کو کیسے عبور کیا اورپھر  400 کلومیٹر کا سفر طے کر کے پہلگام تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے اور پھر اس کا کوئی سراغ نہیں کیوں نہیں ملا۔

دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ہر دہشتگرد حملے کے بعد بھارتی میڈیا کا ایک ہی وطیرہ ہے کہ بغیر ثبوتوں کے پاکستان پر الزام لگاؤ، سچ چھپاؤ اور اپنے عوام کو بیوقوف بناؤ، بھارت کا جھوٹ یہاں بھی بے نقاب ہوا کہ اس کا اپنا میڈیا کہتاہے کہ پہلگام حملہ 3 بجے ہوا جبکہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ سے جڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹ نے 3بجکر 5 منٹ پر پاکستان پر الزام لگا دیا۔

مزید پڑھیں:مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاحوں پر حملہ ، دفترخارجہ کا ردعمل آگیا

اس کے بعد حملے کے 30 منٹ بعد بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے ٹوئٹس کا آغاز کر دیا،  واقعے کے 30 منٹ سے 60 منٹ میں بی جے پی لیڈران جے پی نڈڈا اور امیت شاہ نے ٹوئٹس کر دیے، واقعے کے 1 سے 3 گھنٹوں بعد جعلی انٹیلی جنس رپورٹس لیک کی جاتی ہیں جس پر آر ایس ایس کے ٹرول اکاؤنٹس ماس ریٹویٹ کرتے ہیں۔

تجزیہ کے مطابق حیران کن طور پر پہلگام واقعہ کے پہلے 15 منٹ میں بی جے پی سپورٹرز کی جانب سے 500 بھارتی اکاؤنٹس سے ایک جیسے ٹوئٹس کیے جاتے ہیں۔ 30 منٹ میں #PakistanTerrorError ٹاپ ٹرینڈ بن جاتا ہے جس میں جعلی کشمیری ناموں سے ٹوئٹس کیے جاتے ہیں، واقعے کے 1 گھنٹے کے بعد میجر گوینڈا جیسے فوجی اکاؤنٹس رد عمل دیتے ہیں، پرانی ویڈیوز کو تازہ واقعے سے جوڑ کر دکھانا بھارتی میڈیا کا بھونڈا وطیرہ ہے۔

ان شکوک و شہبات میں مزید اضافہ کرتے ہوئے بھارتی مین اسٹریم میڈیا، جسے اکثر حکومت نواز مؤقف کی وجہ سے ’گودی میڈیا‘ کہا جاتا ہے، ایک خاتون کی مسخ شدہ تصویر نشر کر رہا ہے۔ تبدیل شدہ تصویر میں ایک شخص بغیر کسی چوٹ یا خون کے لیٹا ہوا دکھائی دیتا ہے، جس سے شکوک و شبہات میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔

مبصرین نے یہ بھی نوٹ کیا ہے کہ اس واقعے کے چند منٹوں کے اندر ہی بھارتی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالسس ونگ (را) سے وابستہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے مصدقہ حقائق کے بجائے جذباتی طور پر الزام تراشیوں پر انحصار کرتے ہوئے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانے کی سوچی سمجھی مہم چلائی۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستانیوں نے ہندوستانی پروپیگنڈا مسترد کر دیا، ٹویٹر پر IndianFalseFlag# ٹاپ ٹرینڈ بن گیا

پاکستان مخالف اس مربوط پراپیگنڈے کے وقت نے اس بحث کو مزید جنم دیا ہے کہ کیا سوشل میڈیا پر حملہ پہلے سے منصوبہ بند تھا۔دفاعی مبصرین یہ بھی سوال اٹھا رہے ہیں کہ اگر مودی انتظامیہ کو پاکستان کے مبینہ ملوث ہونے کا یقین ہے تو وہ عالمی برادری کے سامنے ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکام کیوں ہے۔ بھارت نے مبینہ حملہ آوروں سے برآمد ہونے والے آلات، انٹرسیپڈ کالز یا مصدقہ بصری یا فرانزک شواہد کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات کے بعد بھارت کی جانب سے من گھڑت یا تاخیر سے ‘ثبوت’ پیش کرنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ طرز جعلی فلیگ آپریشنز کی وسیع تر تاریخ کا حصہ ہے جس کا مقصد ملکی یا بین الاقوامی رائے کو متاثر کرنا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *