اسلام آباد (شبیرسہام سے) اسلامک یونیورسٹی کی طالبہ قتل کیس میں کئی سنسنی خیر انکشافات سامنے آئے ہیں۔ تاہم پولیس کی مبینہ عدم دلچسپی، مجرمانہ غفلت اور سستی کے باعث تفتیش آگے نہ بڑھ سکی۔
تفصیلات کے مطابق اسلامک یونیورسٹی کی طالبہ کے قتل کو دس روز گزرنے کے باوجود پولیس اس کیس کی گتھی سلجھانے میں بری طرح ناکام دکھائی دیتی ہے۔ دوسری طرف اس کیس میں پولیس کو سی سی ٹی وی فوٹیجز سمیت کئی ایسے کلوز بھی مل چکے ہیں جس پر پولیس اگر تفتیش کرے تو قاتل سلاخوں کے پیچھے پہنچ سکتا ہے۔ لیکن پولیس نے ہاسٹل کی مالکن تک کو شامل تفتیش نہیں کیا جس پر مقتولہ کے ورثاء بھی شک کا اظہار کر چکے ہیں۔
سی سی ٹی وی فوٹیجز میں بھی قاتل کا چہرہ واضح دکھائی دینے کے باوجود پولیس تاحال قاتل کی شناخت تک نہ لگا سکی۔ 19 اپریل 2025ء کی رات سوا بارہ بجے سیکٹر جی ٹین ون میں واقع کائنات ہاسٹل کی دیوار پھلانگ کر ایک مسلح نوجوان ملزم ہاسٹل میں گھس آیا۔ جو ایک گھنٹہ تک ہاسٹل کے صحن میں موجود رہا۔ رات تقریباً ڈیڑھ بجے ہاسٹل میں رہائش پذیر مانسہرہ سے تعلق رکھنے والی اسلامک یونیورسٹی کی طالبہ 22 سالہ ایمان فیروز صحن میں آہٹ سن کر اپنے کمرے سے باہر نکلی تو ملزم کو دیکھ کر وہ فوراً واپس اپنے کمرے میں آگئی۔
اسی دوران ملزم بھی کمرے میں گھس آیا اور اس پر گن تان لی۔ کمرے میں طالبہ کی تین روم میٹس عروج مختار، یمین اور معظمہ ذاکر بھی موجود تھیں۔ جن کے سامنے ملزم نے طالبہ ایمان فیروز پر فائر کیا اور اسے شدید زخمی کرکے موقع سے فرار ہوگیا۔ خون میں لت پت طالبہ بعدازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گولی چلنے کے 13 منٹ بعد ہاسٹل مالکن منزہ کوثر جائے وقوعہ پر آئی اور زخمی طالبہ کو ایک نظر دیکھنے کے بعد واپس چلی گئی۔ ہاسٹل مالکن نے نہ پولیس کو اطلاع دی اور نہ ہی ایمبولینس کو فون کیا۔ ہاسٹل میں رہائش پذیر دیگر طالبات نے ون فائیو پولیس اور ایمبولینس کو واقعہ سے آگاہ کیا۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیجز میں ملزم کا چہرہ بالکل واضح ہے۔ ملزم بغیر نقاب میں واردات کر رہا ہے۔ جس کی شناخت بآسانی لگائی جاسکتی ہے لیکن پولیس نے تاحال اس کا ڈیٹا نکلوانے کی بھی کوشش نہیں کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ورثاء نے ہاسٹل مالکن پر شک کا اظہار کرتے ہوئے پولیس سے متعدد بار ہاسٹل مالکن کو شامل تفتیش کرنے کا کہا لیکن پولیس مسلسل ٹال مٹول سے کام لیتی رہی۔ جس کی وجہ سے یہ قتل تاحال ایک معمہ بنا ہوا ہے۔