محکمہ داخلہ بلوچستان نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے 150 کارکنوں کی نظر بندی کے احکامات واپس لے لیے ہیں تاہم حراست میں لی گئی بلوچ یکجہتی کمیٹی کی چیف آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور 6 دیگر کو امن عامہ کے قانون کے تحت حراست میں ہی رکھا گیا ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) اور بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل سے تعلق رکھنے والے کارکنوں کو 22 مارچ کو کوئٹہ کی ڈسٹرکٹ جیل میں مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) آرڈیننس کی دفعہ 3 کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔
بی وائی سی کی چیف آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت زیر حراست دیگر افراد کے وکلا نے بلوچستان ہائیکورٹ میں گرفتاریوں کے خلاف درخواستیں دائر کر رکھی تھیں۔
قائم مقام چیف جسٹس اعجاز احمد سواتی اور جسٹس عامر رانا پر مشتمل ڈویژن بنچ نے درخواستوں کی سماعت کی۔ درخواست گزاروں کی جانب سے کامران مرتضیٰ، ساجد ترین اور عمران بلوچ پیش ہوئے۔
جہانگیر ترین نے میڈیا کو بتایا کہ استغاثہ کی درخواست پر سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ داخلہ بلوچستان نے 150 کارکنوں کے خلاف ایم پی او کے احکامات منسوخ کردیے ہیں۔
جہانگیر ترین نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے بعض کارکنوں کے خلاف احکامات واپس لینے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ استغاثہ ایم پی او 3 کے تحت ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر 6 افراد کی حراست سے متعلق اپنی درخواست کا دفاع کرے گا۔
وکلا کے مطابق جن افراد کے ایم پی او 3 کے حراستی احکامات بدستور نافذ العمل ہیں ان میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ، گلزادی بلوچ، صبغت اللہ شاہ جی، بیبرگ بلوچ، ثنا اللہ بلوچ اور بی این پی کے رکن ماما غفار بلوچ شامل ہیں۔