مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کیس میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ سامنے آ گیا۔
اختلافی نوٹ کے مطابق نظر ثانی درخواستوں میں کسی غلطی کی نشاندہی نہیں کی گئی۔اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ نے صرف مختصر حکم نامے پر نظرثانی دائر کی تھی، تفصیلی فیصلہ آئے سات ماہ گزر چکے ہیں،دونوں جماعتوں نے تفصیلی فیصلہ چیلنج نہیں کیا۔
اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے فریق نہ ہونے کا نکتہ ہی اٹھایا، اس اعتراض کا جواب تفصیلی فیصلے میں دیا جاچکا ہے،فیصلے میں ووٹرز کے حقوق کے تحفظ کے زیادہ وسیع مسئلے پر بھی بات کی گئی ہے۔
اختلافی نوٹ میں ججز نے کہا کہ بینچ کی تشکیل پر بھی ہمارے تحفظات موجود ہیں اور مصنف جج سمیت اصل بینچ کے 5 ممبران کو شامل نہیں کیا گیا،ان کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن میں حکومت اور سیاسی جماعتوں کی اکثریت ہے۔
دونوں ججز نے 6 مئی کے مختصر آرڈر پر بھی اعتراض کیا اور کہاکہ مختصر آرڈر میں کہا گیا تھا کہ ہماری رائے حتمی فیصلے میں گنی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ نہایت احترام کے ساتھ ہم اس آبزرویشن سے متفق نہیں لہٰذا مخصوص نشستوں پر نظرثانی درخواستیں ہم خارج قرار دیتے ہیں۔