یوکرین کے ساتھ 30 دن کی جنگ بندی نہ کی تو، سنگیں پابندیاں عائد کریں گے، یورپین ممالک کی روس کو دھمکی

یوکرین کے ساتھ 30 دن کی جنگ بندی نہ کی تو، سنگیں پابندیاں عائد کریں گے، یورپین ممالک کی روس کو دھمکی

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی حمایت سے بڑی یورپی طاقتوں نے یوکرین میں 30 روزہ غیر مشروط جنگ بندی کی حمایت کی ہے اور صدر ولادیمیر پیوٹن کو دھمکی دی ہے کہ اگر انہوں نے چند دنوں کے اندر اسے قبول نہیں کیا تو ’بڑے پیمانے پر‘  نئی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

برطانیہ، فرانس، جرمنی، پولینڈ اور یوکرین کے رہنماؤں نے کیف میں ہونے والی ایک ملاقات میں 12 مئی کو جنگ بندی کا آغاز کیا، اس دوران انہوں نے ٹرمپ سے فون پر بات چیت کی۔ اس لیے ہم سب امریکا کے ساتھ مل کر پیوٹن سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ جنگ بندی کرے۔

 برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر امریکا اور روس امن کے بارے میں سنجیدہ ہیں تو ان کے پاس یہ عملاً دکھانے کا موقع ہے۔ مزید انتظار نہیں کیا جائے گا، مزید شرائط اور تاخیر بھی برداشت نہیں کی جائے گی، یورپی رہنماؤں کے اعلان کے فوراً بعد ہی کریملن نے اس پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

ادھر روسی خبر رساں ادارے انٹرفیکس نے کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کے حوالے سے بتایا کہ اس سے زیادہ کچھ نہیں ہے کہ ’ہم یورپ سے بہت سے متضاد بیانات سنتے ہیں۔ وہ عام طور پر ہمارے تعلقات کو بحال کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے تصادم کو بڑھاوا دینے کی نوعیت کے ہوتے ہیں۔

بعد ازاں سرکاری خبر رساں ادارے تاس نے دمتری پیسکوف کے حوالے سے بتایا کہ روس جنگ بندی کی تجویز پر غور کرے گا جبکہ ماسکو کا اپنا مؤقف ہے کہ سنہ 2022 میں روس کے مکمل حملے کے بعد سے مغربی ممالک کی جانب سے روس کے خلاف پابندیوں کو بار بار سخت کیا گیا ہے۔

روسی حکام کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنے، یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی کے ساتھ عوامی سطح پر تو تکرار اور کیف کو دی جانے والی اہم فوجی امداد میں عارضی طور پر کٹوتی کرنے کے بعد، واشنگٹن نے یوکرین کے ساتھ تعلقات کو ختم کر دیا اور امریکا کو یوکرین کے نئے معدنیات کے معاہدوں تک ترجیحی رسائی دینے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ جنہوں نے فوری طور پر یورپی رہنماؤں کے بیانات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، نے اس بات پر بھی مایوسی کا اظہار کیا ہے کہ واشنگٹن پیوٹن جنگ بندی کے معاملے پر پیچھے ہٹ رہا ہے۔

فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے کہا ہے کہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی صورت میں یورپ اور امریکا کے درمیان تعاون سے روس پر بڑے پیمانے پر پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

نئی پابندیاں عائد کرکے وائٹ ہاؤس خود کو مغربی یورپ کے مزید قریب لے آئے گا، جو تجارتی جنگ سے پریشان ہے جس میں ٹرمپ نے ان پر اور دیگر ممالک پر محصولات عائد کیے ہیں اور مشورہ دیا ہے کہ وہ نیٹو اتحادیوں کے دفاع میں اب آگے نہیں آئیں گے جو اپنے دفاع پر کم خرچ کرتے ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *