کامران بشیر صاحب سے متعلق سوشل میڈیا پر گردش کرتی معلومات کی حقیقت کیا ہے؟
محترم دوستوں
آج کل سوشل میڈیا پر پاکستان ائیر فورس کے ایک قابل اور فرض شناس افسر اسکواڈرن لیڈر کامران بشیر صاحب کے حوالے سے مختلف باتیں گردش کر رہی ہیں، جن میں سے اکثر حقیقت سے ہٹ کر اور غلط فہمی پر مبنی ہیں اس سلسلے میں چند اہم حقائق کی وضاحت پیشِ خدمت ہے:
کامران بشیر صاحب کا تعلق مسیحی مذہب سے ہے اور وہ پاکستان ائیر فورس میں بطور نیویگیٹر آفیسر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان کا بنیادی کام پائلٹ کو نیویگیشن کی رہنمائی دینا ہوتا ہے، اور وہ عموماً کارگو یا ٹرانسپورٹ ایئرکرافٹ پر تعینات ہوتے ہیں۔ وہ جی ڈی پائلٹ (فائٹر پائلٹ) نہیں ہیں اور نہ ہی انہوں نے کسی جنگی مشن میں دشمن ملک جا کر کوئی کارروائی کی ہے جیسا کہ سوشل میڈیا پر بعض افراد دعویٰ کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر جو ویڈیو اور تصویر گردش کر رہی ہے، وہ اس وقت کی ہے جب کامران بشیر صاحب کو اسکواڈرن لیڈر کے رینک پر پروموٹ کیا گیا تھا۔ اس تصویر میں نہ صرف رینک لگانے والے افسر نے موسمِ سرما کی جیکٹ پہن رکھی ہے بلکہ کامران بشیر صاحب نے بھی خود سردیوں کی جرسی زیبِ تن کی ہوئی ہے، جو اس بات کی واضح علامت ہے کہ یہ تصویر پرانی ہے۔
بعض پوسٹس میں یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ موجودہ کسی مخصوص کارکردگی کی بنیاد پر انہیں کوئی اعزازی رینک دیا گیا ہے، جو حقیقت کے خلاف ہے۔ پاکستان ائیر فورس میں کسی فردِ واحد کو موجودہ حالات کے تحت اعزازی رینک دینے کی کوئی اطلاع تاحال موجود نہیں ہے۔
ہمیں یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہماری یہی غیر مصدقہ اور جذباتی پوسٹس دشمن عناصر کے ہاتھ میں ایک ہتھیار بن جاتی ہیں۔ وہ ہماری ان باتوں کو اپنے میڈیا پر اچھالتے ہیں اور ہمیں تنقید و تمسخر کا نشانہ بناتے ہیں۔ اس لیے براہ کرم دفاعی ادارے یا کسی افسر کے حوالے سے کوئی بھی بات شیئر کرنے سے پہلے مکمل تحقیق کریں، تصدیق کریں، اور ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، تاکہ کوئی بھی جھوٹی یا غلط بات ہمارے لیے شرمندگی یا بدنامی کا باعث نہ بنے۔
ہمارا مقصد کسی کی تنقید یا تذلیل نہیں بلکہ صرف سچائی کو اجاگر کرنا ہے، کیونکہ یہی ایک باشعور، محبِ وطن اور ذمہ دار قوم کی علامت ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں سچ پر قائم رہنے، حق بات کہنے اور اداروں کے وقار کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین