پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے حمایت یافتہ مشہور یو ٹیوبر اور صحافی معید پیرزادہ کے ملک مخالف اور ریاستی اداروں کے خلاف جاری پروپیگنڈے کے پیچھے چھپی کہانی منظرعام پرآنے لگی ہے، صحافی معید پیرزادہ کے نامعلوم ذرائع آمدن، کروڑوں ڈالر کے بے نامی اکاؤنٹس اور جائیدادوں کا انکشاف ہوا ہے۔
پاکستان کے مشہور وی لاگر فخر درانی نے دستاویزی ثبوتوں کے ساتھ اپنے وی لاگ ’فکیٹ چیک پاکستان‘ میں سوال اٹھایا ہے کہ صحافی معید پیرزادہ کے کوئی ذرائع آمدن نہ ہونے کے باوجود ان کے پاس کروڑوں ڈالرزکی پراپرٹی کہاں سے آئی ہے؟، انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ان کے پاس کئی بے نامی اکاؤنٹس اور جائیداد بھی موجود ہے، جنہیں انہوں نے آج تک ظاہر ہی نہیں کیا ہے جبکہ ان کے بینک اکاؤنٹس کی ٹرانزیکشن ہسٹری اور امریکا میں جائیداد کی خریداری میں بھی واضح تضاد پایا گیا ہے۔
اپنے وی لاگ میں فخردرانی نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سے فرار ہونے کے بعد 10 ماہ کے اندر اندر مشہور یوٹیوبراورصحافی ڈاکٹر معید پیرزادہ نے امریکا میں 10 لاکھ 55 ہزارڈالرتقریباً پاکستانی 32 کروڑ روپے کی جائیداد خریدی ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ اس پراپرٹی کو خریدنے کے لیے ان کے پاس پیسہ کہاں سے آیا؟، انہوں نے یہ رقم بینک ٹرانزیکشن کے ذریعے تو بھیجی نہیں، پھروہ امریکا میں اتنی زیادہ رقم ادا کرنے میں کیسے کامیاب ہوئے، یہ پیسہ پاکستان سے بھیجا گیا یا پھر برطانیہ سے بھیجا گیا؟ یہ وہ سوالات ہیں جومعلوم نہیں ہو سکے تاہم ڈاکٹرمعید پیرزادہ نے اس حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے لندن میں اپنی پراپرٹی فروخت کی ہے اور وہ پیسہ امریکا میں ٹرانسفر کیا ہے اور اسی سے انہوں نے وہاں پوش علاقے میں اپنا گھر خریدا ہے۔
فخر درانی نے بتایا کہ 30 اکتوبر 2022 کو جب پاکستان میں عمران خان کی حکومت ختم ہوئی تو معید پیرزادہ نے عمران خان کے حق میں وی لاگ بنانا شروع کردیے، اس پر انہوں نے ریاستی اداروں پردباؤ اوردھمکیوں کےالزامات بھی لگائے اور پاکستان چھوڑ دیا۔
فخر درانی کے مطابق اسی بنیاد پرمعید پیرزادہ ملک سے فرار ہو گئے، معید پیرزادہ اور ان کی اہلیہ دونوں برطانوی نیشنل بھی ہیں، یہ پاکستان سے فرار ہو کر برطانیہ چلے گئے، وہاں برطانیہ میں ایک ماہ رہے۔ اکتوبر2023 کوبرطانیہ سے امریکا چلے گئے اوریکم دسمبر2023 میں ان کی امریکا میں فنانشل ہسٹری شروع ہوجاتی ہے، امریکا میں ان کے بینک اکاؤنٹس سے ٹرانزیکشن شروع ہوجاتی ہیں، اس بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ وہ دسمبر میں ہی امریکا پہنچے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں معید پیرزادہ کے پوش علاقے میں ایک گھر کے علاوہ انکشاف ہوا ہے کہ انہوں نے امریکا کی ریاست مری لینڈ میں ’ایم این پی‘ ملٹی میڈیا ایل ایل سی (ڈبلیو 23764160 ) کے نام سے ایک کمپنی بھی رجسٹرڈ کروائی ہے۔
فخردرانی کے مطابق معید پیرزادہ سے پوچھے گئے سوال پر انہوں ٹویٹ کیا ہے کہ ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ برطانیہ میں اپنی جائیداد فروخت کر کے امریکا میں آئے ہیں، جس پر مزید فیکٹ چیک کیے گئے تو معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے برطانیہ میں 13 اکتوبر 2006 کو معید پیرزادہ کی اہلیہ نجمہ نائید پیرزادہ کے نام سے جائیداد خریدی جس کی اس وقت مالیت 4 لاکھ 20 ہزار پاؤنڈ تھی، یہ پراپرٹی ان کے پاس تقریباً 17 سال تک رہی لیکن انہوں نے پاکستان میں قانون کے مطابق اس پراپرٹی کو ڈکلیئر نہیں کیا۔
معلوم ہوا کہ معید پیرزادہ نے 3 اپریل2023 کو برطانیہ والی جائیداد 8 لاکھ 85 ہزار پاؤنڈ میں فروخت کی ہے، معید پیرزادہ نے اس پراپرٹی پر لگنے والے چارج کی کوئی تفصیلات سامنے نہیں لائی ہیں تاہم انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ان کی فیملی پراپرٹی تھی جسے فروخت کیا گیا ہے، یہاں معید پیرزادہ نے یہ نہیں بتایا کہ 2006 میں ان کے ذرائع آمدن کیا تھے جن پر انہوں نے یہ جائیداد خریدی ہے۔ یہاں یہ انکشاف ہوتا ہے کہ یہ جائیداد کالے دھن کے ذریعے خریدی گئی تھی۔
فخر درانی کے مطابق اس کے بعد معید پیرزادہ کے نام امریکی ریاست مری لینڈ کے پوش علاقے میں جولائی میں ایک گھرلسٹ ہوتا ہے، وہاں تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اس علاقے میں ایک ملین ڈالر سے کم گھر خریدا ہی نہیں جا سکتا، 15 اگست 2023 کو معید پیرزادہ اور ان کی اہلیہ نے وہ گھر جس کی قیمت 9 لاکھ 65 ہزار ڈالر تھی اسے معید پیرزادہ نے 90 ہزارڈالرزیادہ ادا کر کے 10 لاکھ 55 ہزارڈالرمیں خریدا، جس وقت یہ گھر خریدا گیا اس وقت پاکستان میں ڈالرکی قیمت 302 روپے تھی تواگر پاکستانی روپوں میں کہا جائے تو اس کی قیمت 31 کروڑ 80 لاکھ پاکستانی روپے بنتی ہے۔
یہ لگژری گھر4 بیڈ رومز پر مشتمل ہے اور دوکنال کے ایریا پر ہے، اس سے بھی دلچسپ بات یہ ہے کہ معید پیرزادہ کی اہلیہ 1997 میں پاکستان میں بطور ٹیکس دھندگان میں رجسٹرڈ ہوئی ہیں، یہ دونوں 2006 سے 2022 تک پاکستان میں رہتے رہے ہیں لیکن ان کی اہلیہ اور انہوں نے کبھی بھی ٹیکس ادا نہیں کیا ہے ۔ معید پیرزادہ کچھ عرصہ ہرسال ٹیکس ادا کرتے رہے ہیں، 17 سال تک یہاں رہنے کے باوجود انہوں نے برطانیہ والی جائیداد پاکستان میں ڈکلیئر نہیں کی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ جائیداد چھپائی گئی، یا پھر بلیک منی سے خریدی گئی تھی۔
ٹیکس کی عدم ادائیگی پرایف بی آر نے معید پیرزادہ کو کئی نوٹسز جاری کیے لیکن انہوں نے کوئی جواب ہی نہیں دیا، یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ معید پیرزادہ کے پاس یوٹیوب کے اکاؤنٹ سے یہ پیسے نہیں آ رہے ہیں، ان کے ٹوٹل بینک اکاؤنٹس 4 ہیں اور وہ بھی کرنٹ اکاؤنٹس ہیں ۔
فخر درانی نے اپنے وی لاگ میں دستاویزات دکھاتے ہوئے بتایا کہ معید پیرزادہ کے نام بینک اکاؤنٹس میں سے ایک پر پابندی ہے جس میں ان کا کریڈٹ بیلنس 6 ہزار 500 ڈالر ہے، ایک اکاؤنٹ میں 55 ہزارڈالر ہیں، باقیوں میں کسی میں 350 اور کسی میں 1500 ڈالر پڑے ہوئے ہیں۔
فخردرانی کے مطابق امریکا میں جائیداد کی خریداری کے دوران معید پیرزادہ نے بینکنگ چینل کے ذریعے کوئی ٹرانزیکشن نہیں کی، جون 2024 سےاپریل 2025 تک 6 ٹرانزیکشنز کی گئی ہیں، جو ان کے بھائی ہادی پیرزادہ کے نام کی گئی ہیں، ان کی کل رقم 43 ہزارڈالراور820 ڈالرتک بنتی ہے۔
اس پر معید پیرزادہ کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے یہ رقم اپنے ورجینیا میں اپنے بھائی کو بھیجی ہے جو بے روزگار ہو گئے اور انہوں نے ان کی مالی معاونت کی ہے، بینک اکاؤنٹس کے ذریعے ٹرانزیکشن نہ ہونے پر ان کے خلاف بے شمار سوالات اٹھتے ہیں کہ ان کے پاس یہ رقم کہاں سے آئی ہے جبکہ اس کے علاوہ انہوں نے بے نامی پراپرٹیزاوراکاؤنٹس بھی کھولے ہوئے ہیں، جن کی تفصیل جلد منظر عام پر لائی جائے گی۔
فخر درانی کے مطابق معید پیرزادہ نے ان ساری معلومات کو اکٹھا کرنے کے لیے ریاستی اداروں پر الزام لگایا ہے لیکن ان کا یہ الزام بے بنیاد اور من گھڑت ہے کیوں کہ برطانیہ اور امریکا میں معلومات تک رسائی کا قانون سیدھا سادہ ہے کوئی بھی معلومات مختصر پراسیس کے بعد حاصل کی جا سکتی ہیں، امریکا میں ان کے گھر کی معلومات امریکی ویب سائٹ ’ہومز ڈاٹ کام‘ پر پڑی ہوئی ہیں۔