وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے غزہ جنگ بندی کی تازہ ترین تجویز پر دستخط کر دیےہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے جمعرات کو کہا کہ اسرائیل نے غزہ کے لیے امریکا کی تازہ ترین ( نئی ) جنگ بندی کی تجویز پر دستخط کردیےہیں، جس کے بعد نئی تجویز فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس گروپ کو بھیجی گئی۔
انہوں نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے اسرائیل کی منظوری کے بعد ہی یہ تجویز حماس کو پیش کی تھی۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے ایک بریفنگ میں کہا کہ میں اس بات کی بھی تصدیق کر سکتی ہوں کہ یہ بات چیت جاری ہے، اور ہمیں امید ہے کہ غزہ میں جنگ بندی ہو گی تاکہ ہم تمام یرغمالیوں کو گھر واپس لا سکیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا حماس نے تجویز قبول کر لی ہے، تو ان کا جواب تھا کہ میری معلومات کے مطابق نہیں۔
خیال رہے کہ قبل ازیں امریکا کی جانب سے چند روز قبل پیش کی گئی غزہ میں جنگ بندی کی تجویز حماس نے منظور کرلی تھی تاہم اسرائیلی حکام نے اس تجویز کو واشنگٹن کی قرار دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کوئی اسرائیلی حکومت اسے قبول نہیں کر سکتی۔
مجوزہ جنگ بندی معاہدہ کیا ہے؟
عرب میڈیا کے مطابق مجوزہ معاہدے میں 10 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے 60 روزہ جنگ بندی شامل ہے، معاہدے میں دو مراحل میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔
معاہدے کے تحت 5 یرغمالی جنگ بندی کے پہلے روز اور 5 جنگ بندی کے 60 ویں روز رہا ہوں گے جبکہ امریکی صدر ٹرمپ جنگ بندی معاہدے اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلا کی ضمانت دیں گے۔
مجوزہ معاہدے میں جنگ بندی کے پہلے روز سے غیر مشروط انسانی امداد کی فراہمی بھی شامل ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے 18 مارچ کو غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ میں دوبارہ بمباری شروع کردی تھی۔
واضح رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 54 ہزار سے زائد فلسطینی شہید جبکہ ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوچکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے ۔