سانحہ 9 مئی: پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے سمیت 11 افراد کو سزا سنا دی گئی

سانحہ 9 مئی: پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے سمیت 11 افراد کو سزا سنا دی گئی

اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت (اے ٹی سی) نے سانحہ 9 مئی 2023 کو ہونے والے تشدد کے سلسلے میں 11 افراد کو مجرم قرار دیتے ہوئے مختلف سزائیں اور جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پیپلز پارٹی کے سینئر صوبائی وزیر شرجیل میمن نے بانی پی ٹی آئی کو سانحہ 9 مئی کا ماسٹر مائنڈ قرار دیدیا

پاکستان تحریک انصاف کے خلاف الزامات میں رمنا پولیس اسٹیشن پر حملہ کرنا، پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنا، آتشزدگی اور دہشتگردی پھیلانا شامل ہے۔

سزا پانے والوں میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی عبداللطیف اور خیبر پختونخوا کے سابق ایم پی اے وزیرزادہ کیلاشی شامل ہیں۔

فیصلے کے اعلان کے بعد 4 مجرموں محمد اکرم، میرا خان، شاہ زیب اور سہیل خان کو عدالت کے احاطے سے گرفتار کر لیا گیا۔ باقی 7 افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے جن میں عبداللطیف، وزیرزادہ کیلاشی، زریاب خان، سیموئل رابرٹ، عبدالباسط، شان علی اور محمد یوسف شامل ہیں۔

انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا کی جانب سے سنائے گئے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے رمنا تھانے پر حملہ کیا، فائرنگ کی، پتھراؤ کیا اور پولیس اہلکاروں کو قتل کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے موٹر سائیکلوں کو بھی آگ لگا دی۔

مزید پڑھیں:سانحہ 9مئی،ملوث شر پسندوں ، سہولت کاروں کو کوئی معافی نہیں ملے گی،وزیراعظم

عدالتی فیصلے کے مطابق ملزمان کو دہشتگردی کی کارروائیوں کے الزام میں 10 سال قید اور 2 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔

مزید برآں پولیس اہلکاروں کو قتل کرنے کی کوشش کرنے پر انہیں پانچ سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔ موٹر سائیکل جلانے پر 4 سال قید اور 40 ہزار روپے جرمانے کی سزا تھانے کو آگ لگانے پر 4 سال قید اور 40 ہزار روپے جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔

پولیس کے کام میں رکاوٹ ڈالنے پر 3 ماہ قید کی سزا اور ضابطہ فوجداری (سی آر پی سی) کی دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر ایک ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

9 مئی کے مقدمات میں 2023 میں پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی کرپشن کے الزام میں گرفتاری کے بعد سرکاری تنصیبات پر پرتشدد حملوں کا حوالہ دیا گیا تھا۔ ان مقدمات میں متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا جن کے خلاف مختلف شہروں میں فوجی عدالتوں اور انسداد دہشتگردی کی عدالتوں میں مقدمات چلائے جا چکے ہیں۔

ملک بھر میں اے ٹی سیز متعلقہ مقدمات کی سماعت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اپریل میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے اے ٹی سیز کو 9 مئی کے مقدمات کی کارروائی 4 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

لاہور کی 2 اے ٹی سیز میں 14 مقدمات زیر التوا ہیں جو اس وقت کوٹ لکھپت سینٹرل جیل میں روزانہ کی بنیاد پر ان کی سماعت کر رہے ہیں۔ تاہم، ان میں سے ایک عدالت کے جج نے نوٹ کیا کہ کیس ریکارڈ کی عدم دستیابی سپریم کورٹ کی ڈیڈ لائن کو پورا کرنے میں اہم رکاوٹیں پیدا کر رہی ہے۔

انسداد دہشتگردی کی عدالت کے ایڈمنسٹریٹو جج منصور علی گل نے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ کو خط لکھا جس میں کہا گیا ہے کہ مختلف وجوہات کی بنا پر ٹرائل کرنے والے ڈپٹی پراسیکیوٹر کو پولیس ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا رہا ہے۔

جج نے اس بات پر زور دیا کہ اس معاملے کو استغاثہ کے دفتر کے علم میں لایا گیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی نانے کے لیے ضروری اقدامات کیے جاسکیں کہ ہر سماعت کی تاریخ پر گواہوں کو ریکارڈ کیا جاسکے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اس طرح کی کارروائی میں ناکام ہونے پر عدالت قانون کے مطابق کارروائی کرے گی۔

یہ دیکھا گیا ہے کہ 9 مئی کے زیادہ تر مقدمات کو متعلقہ ریکارڈ کی عدم دستیابی کی وجہ سے التوا کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ہر سماعت کی تاریخ پر پولیس حکام نے عدالت کو مطلع کیا ہے کہ کیس کا ریکارڈ سپریم کورٹ کے پاس ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *