سکھ تنظیموں کا وزیر اعظم مودی کو میں جی 7 سربراہ اجلاس سے باہر رکھنے کا مطالبہ

سکھ تنظیموں کا وزیر اعظم مودی کو میں جی 7 سربراہ اجلاس سے باہر رکھنے کا مطالبہ

سکھ تنظیموں نے کینیڈین حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ حالیہ روایت کو توڑ دے اور البرٹا کے شہر کنانسکیس میں ہونے والے جی 7 رہنماؤں کے سربراہ اجلاس میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو مدعو کرنے سے گریز کرے۔

یہ بھی پڑھیں:ننکانہ صاحب پر بھارتی ڈرون حملے کے خلاف سکھ کمیونٹی نے عالمی عدالت سے رجوع کر لیا

کینیڈا اور بھارت کے درمیان جاری سفارتی تناؤ کے دوران ٹورنٹو میں قائم سکھ فیڈریشن اور ورلڈ سکھ آرگنائزیشن جیسے سکھ تنظیموں نے انسانی حقوق کے خدشات اور مجرمانہ تحقیقات میں نئی دہلی کی جانب سے تعاون کے فقدان کا حوالہ دیا ہے، جس میں 2023 میں برٹش کولمبیا میں سکھ کارکن ہردیپ سنگھ نجار کا قتل بھی شامل ہے۔

سکھ فیڈریشن نے اس ہفتے ایک بیان میں کہا کہ جب تک بھارت کینیڈا میں مجرمانہ تحقیقات میں کوئی بھی تعاون نہیں کرتا اس لیے کینیڈین حکومت بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو دعوت نامہ نہیں بھیجنا چاہیے۔

 کینیڈا، جو اگلے ماہ جی 7 سربراہ اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے، نے اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ آیا مودی مدعو مہمانوں میں شامل ہیں یا نہیں۔ روایتی طور پر اس سربراہی اجلاس میں یورپی کمیشن کے صدر کے علاوہ جی7 ممالک فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، برطانیہ، امریکا اور کینیڈا کے رہنما شامل ہوتے ہیں۔ تاہم میزبان اکثر اضافی رہنماؤں کو بھی مدعو کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں:پاکستان نے امرتسر پر حملہ نہیں کیا, سکھ رہنما نے بھارتی پراپیگنڈا مسترد کردیا

 اب تک کینیڈا نے جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامفوسا، آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو دعوت نامے کی تصدیق کی ہے۔ رامافوسا، جو نومبر میں جی 20 سربراہ اجلاس کی میزبانی کرنے والے ہیں، نے ابھی تک اپنی شرکت کی تصدیق نہیں کی ہے، جبکہ البانیز اور زیلنسکی دونوں نے قبول کیا ہے۔

 گلوبل افیئرز کینیڈا نے مدعو افراد کی مکمل فہرست پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ ترجمان کیمی لامارکی نے کہا کہ تفصیلات ’مناسب وقت پر‘ شیئر کی جائیں گی۔

اوٹاوا اور نئی دہلی کے درمیان کشیدگی اس وقت بڑھ گئی جب سابق وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے نجار کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا۔

آر سی ایم پی نے سکھ کینیڈین شہریوں کو نشانہ بنانے والے دیگر پرتشدد جرائم میں بھی بھارت کے ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے۔

 سفارتی تناؤ کے باوجود وزیر خارجہ انیتا آنند نے 25 مئی کو اپنے بھارتی ہم منصب سے ملاقات کی، تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اوٹاوا کی جانب سے بھارت کے ساتھ تعلقات کی بحالی پر زور دینے میں انصاف پر تجارت کو ترجیح دی جاتی ہے۔

 اپریل میں منتخب ہونے والے وزیر اعظم مارک کارنی نے بھارت کے ساتھ مذاکرات کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے تناؤ کو کم کرنے اور تجارتی مواقع تلاش کرنے کے لیے ’باہمی احترام ‘کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

جب کینیڈا نے آخری بار 2018 میں جی 7 کی میزبانی کی تھی تو اس نے ناروے، ہیٹی اور ارجنٹائن سمیت ایک درجن سے زیادہ اضافی ممالک کو دعوت دی تھی۔ کارنی کے دفتر نے پہلے ہی میکسیکو، نیوزی لینڈ، پولینڈ، اردن اور متعدد یورپی ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ حالیہ بات چیت کی رپورٹ جاری کی ہے۔

میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام نے تصدیق کی ہے کہ انہیں دعوت نامہ موصول ہوا ہے لیکن انہوں نے یہ فیصلہ نہیں کیا کہ وہ اس تقریب میں شرکت کریں گی یا نہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *