خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں بڑھتی ہوئی سمگلنگ کی روک تھام کیلئے نئی اور جامع حکمت عملی تیار کر لی ہے۔ سمگلرز کی جانب سے متبادل راستے استعمال کرنے اور اسمگلنگ کے نئے روٹس ڈھونڈنے کے خلاف اب متعدد اداروں نے مل کر آپریشن کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
نئی حکمت عملے کے تحت صوبائی حکومت نے تجویز تیار کرلی ہے جس کے تحت صوبے بھر میں موئیبل جوائنٹ چیک پوسٹیں قائم کی جائیں گی۔ یعنی ایسی ٹیمیں تشکیل دی جائے گی جو ایک جگہ رکنے کی بجائے پیٹرولنگ کرتی رہے گی۔ ذرائع کے مطابق یہ منصوبہ سمگلرز کے بدلتے ہوئے روٹس اور طریقہ کار کے پیش نظر کیا جا رہا ہے۔
دستاویزات کے مطابق، ان چیک پوسٹوں کا قیام نہ صرف موجودہ چیک پوسٹوں کو مؤثر بنانے کے لیے ہے بلکہ نئے داخلی و خارجی راستوں پر بھی کنٹرول سخت کیا کرنے کے لیے اٹھایا جائے گا۔ دستاویزات کے مطابق قائم ہونے والے ان موئیبل (متحرک) چیک پوسٹوں میں پولیس، ایکسائز، کسٹمز، اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف)،حساس اداروں سمیت دیگر متعلقہ اداروں کے اہلکار شامل ہونگے جو مشترکہ طور پر کارروائی کریں گے۔دستاویز کے مطابق ان چیک پوسٹوں کے قیام کا بنیادی مقصد منشیات کی سمگلنگ کا روک تھام ہے،اسی طرح نان کسٹم پیڈ اشیاء کی سمگلنگ کا روک تھام ، سمگل شدہ برقی آلات، غیر قانونی کرنسی اور انسانی سمگلنگ کا روک تھام ہے۔
اس منصوبے کو مرحلہ وار نافذ العمل بنایا جائے گا ابتدائی طور پر ان چیک پوسٹیں کا قیام صوبے کے 5 اضلاع میں کیا جائے گا جن میں ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں، لکی مروت، خیبر اور کرم شامل ہے۔ ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا کی جنوبی اضلاع میں سمگلنگ کی گنجائش موجود ہے جن کے خلاف پہلے ہی سے کارروائیاں کی جارہی ہے لیکن چیکنگ کے نظام کو مزید موثر بنانے کے لیے متحرک یا موئیبل چیک پوسٹوں کا قیام کیا جائیں گا۔
دستاویزات کے مطابق دوسرے مرحلے میں پشاور، مردان، ہزارہ، کوہاٹ ریجن میں بھی ان چیک پوسٹوں کا قیام ہوگا۔ پشاور اور مردان ریجن میں 6، 6 چیک پوسٹ قائم ہونگے، ڈی آئی خان ریجن میں 8 پوسٹیں قائم کی جائیں گی۔اسی طرح دیگر رینجرز میں بھی چیک پوسٹوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
دستاویزات کے مطابق، موئیبل جوائنٹ چیک پوسٹیں ہائی ویز اور مختلف علاقوں کے داخلی و خارجی راستوں پر بھی قائم ہوں گے۔ ان چیک پوسٹوں پر تعینات اہلکاروں کو جدید آلات سے لیس کیا جائے گا تاکہ وہ کسی بھی صورتحال سے بہتر طریقے سے نمٹ سکے۔دستاویز کے مطابق ان چیک پوسٹوں پر کیا کیا کارروائیاں کی گئی ، کارکردگی رپورٹ روزانہ اور ماہانہ کی بنیادوں پر مرتب کرکے اعلیٰ حکام کو ارسال کی جائے گی۔
دستاویزات کے مطابق بہترین نتائج حاصل کرنے کے لیے اس منصوبے کو چار مرحلوں میں مکمل کیا جائے گا، اور ہر مرحلے کے لیے ایک مخصوص ٹائم فریم مقرر کیا گیا ہے تاکہ اس پر بروقت عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔
حکام کا کہنا ہے کہ سرحدی علاقوں میں سمگلنگ کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں، اس لیے متحرک اور مشترکہ چیک پوسٹوں کا قیام ناگزیر ہو چکا ہے۔