مودی کا جنگی جنون عروج پر ہے ، پاکستان کے خلاف ممکنہ جارحیت کی نیت سے بھارت تیزی سے حملہ آور نظام تیار کر رہا ہے ا ور جدید ہائپرسونک میزائل کی تیاری اس بات کا واضح اشارہ ہے۔
بھارت جدید ترین ہائپرسونک میزائل “ET-LDHCM” کی آزمائش کی تیاری کر رہا ہے، جو پروجیکٹ وشنو نامی خفیہ دفاعی پروگرام کے تحت تیار کیا گیا ہے۔
زی نیوز کی رپورٹ کے مطابق اس مہلک میزائل کو خطے میں طاقت کے توازن کو بدلنے والا ’گیم چینجر‘ قرار دیا جا رہا ہے، یہ ہائپرسونک میزائل زمین، فضا اور سمندر تینوں مقامات سے داغا جا سکتا ہے اور آواز کی رفتار سے 8گنا تیز یعنی تقریباً 11,000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ ایک سیکنڈ میں 3کلومیٹر کا فاصلہ طے کر سکتا ہے اور 1,500 کلومیٹر تک دشمن کے اہم اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے ، اس میں 1,000 سے 2,000 کلوگرام وزنی نیوکلیئر یا روایتی وار ہیڈ نصب کیا جا سکتا ہے، یہ کم بلندی پر پرواز کر کے اپنی سمت بھی تبدیل کر سکتا ہے، جو اسے دشمن کے ریڈار سے بچنے کی مہارت فراہم کرتا ہے۔
میزائل بھارت کو دشمن کے علاقوں میں چند ہی منٹوں میں مہلک حملہ کرنے کی صلاحیت دے گا، جس کے باعث پاکستان کو اس جارحانہ پیش رفت پر شدید تحفظات ہیں۔
پاکستان نے واضح طور پر اس اقدام کو خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا یہ قدم نہ صرف جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو بگاڑے گا بلکہ اسلحہ کی ایک نئی اور خطرناک دوڑ کو جنم دے گا۔
پاکستان نے بارہا اسلحے پر قابو پانے، اعتماد سازی، اور دو طرفہ مذاکرات پر زور دیا ہے، جو کہ نیٹ ریجنل سٹیبلائزر کی حیثیت سے پاکستان کی سنجیدگی کا ثبوت ہے۔
پاکستان کی جوہری اور دفاعی حکمت عملی صرف دفاعی نوعیت کی ہے،پاکستان اپنے قومی سلامتی کے مفادات کا ہر صورت میں دفاع کرے گا، لیکن کبھی بھی جارحیت کی ابتدا نہیں کرے گا۔
پاکستان، نیٹ ریجنل سٹیبلائزر ہونے کے ناطے، ایسے اقدامات سے اجتناب کرتا ہے جو خطے میں کشیدگی کو بڑھاوا دیں۔