’ٹروپرومیس3 ‘: ایران کا اسرائیل پر 5واں بڑا میزائل حملہ، 7 افراد ہلاک، 100 سے زیادہ زخمی

’ٹروپرومیس3 ‘: ایران کا اسرائیل پر 5واں بڑا میزائل حملہ، 7 افراد ہلاک، 100 سے زیادہ زخمی

ایران نے آپریشن ’ٹروپرومیس3 ‘ کا آغاز کرتے ہوئے اسرائیل پر بیلسٹک اور ہائپر سونک میزائلوں سے 5 واں بڑا حملہ کیا ہے جسے ‘ٹرو پرومیس 3’ کا نام دیا گیا ہے، جس سے دونوں روایتی حریفوں کے درمیان پہلے سے ہی کشیدہ تنازع میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا ایران پر حملہ ، فوجی سربراہان سمیت کئی جوہری سائنسدان اور کمانڈر شہید

ایرانی میڈیا اور غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق ایران کے ایران کا ٹروپرومیس 3 کا آغاز میں میزائل حملوں کے تازہ ترین اسپیل میں تل ابیب اور حیفہ سمیت متعدد اسرائیلی شہروں کو نشانہ بنایا گیا جہاں عینی شاہدین کے مطابق زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ مقبوضہ فلسطین کے شمالی علاقوں میں وارننگ سائرن بجایا گیا اور رہائشیوں کو پناہ لینے کی ہدایت کی گئی۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی مہر نے اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے ایران کا ٹروپرومیس 3 کا آغاز میں تل ابیب میں ایک 50 منزلہ عمارت تقریباً زمین بوس ہوگئی ہے جبکہ درجنوں میزائل اور ڈرون اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام سے بچ کر اہم انفراسٹرکچر تک پہنچ گئے ہیں۔ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا کوئی بھی حصہ محفوظ نہیں رہے گا۔

اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ آنے والے میزائلوں کے جواب میں اس کے فضائی دفاع کو فعال کر دیا گیا تھا اور عوام کو پناہ لینے کی ہدایات کی گئی ہیں۔ تاہم اطلاعات کے مطابق ایران کی طرف سے داغے گئے متعدد میزائل آئرن ڈوم سے بچ کر اسرائیلی ڈیفنس علاقوں میں جا گرے ہیں۔

مزید پڑھیں:ایران پر اسرائیلی حملہ : یہود اور ہنود کا گٹھ جوڑ بے نقاب ، خطے کی سلامتی کو خطرہ

خبر رساں ادارے اے ایف پی اور الجزیرہ کے مطابق میزائل حملے جمعرات کی رات شروع ہوئے اور جمعہ کی صبح تک جاری رہے جس کے نتیجے میں ایک خاتون سمیت کم از کم 7 اسرائیلی ہلاک اور 100 سے زیادہ زخمی ہو گئے۔ اسرائیل میں ہنگامی طبی خدمات نے بتایا کہ تل ابیب میں 7 افراد کو معمولی چوٹیں آئیں۔ حکام نے ایرانی حملوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کی فلم بندی پر پابندی عائد کر دی ہے۔

دوسری جانب ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی فضائی دفاعی نظام نے 2 اسرائیلی جنگی طیاروں کو مار گرایا اور آپریشن کے دوران ایک خاتون پائلٹ کو حراست میں لے لیا گیا۔ ان دعوؤں کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی جا سکی اور آئی ڈی ایف نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ جاری نہیں کیا ہے۔

جمعے کو ہونے والے یہ حملے 13 جون کو ایران پر اسرائیل کے حملے کے بعد سے جوابی کارروائی کا پانچواں اسپل ہے، جس میں مبینہ طور پر متعدد سینیئر ایرانی عہدیدار شہید ہو گئے تھے۔ شہید ہونے والوں میں ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری اور پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی سمیت 6 جوہری سائنسدان شامل ہیں۔ ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 78 شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

جوہری اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی حملے کو ایران نے ’حالیہ تاریخ میں ایرانی سرزمین پر سب سے بڑا حملہ‘ قرار دیا تھا۔ ایرانی قیادت کی جانب سے اس حملے کی مذمت کی گئی ہے اور سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اعلان کیا کہ اسرائیل نے ایرانی علاقے پر حملہ کرکے اپنی تلخ اور تکلیف دہ قسمت پر مہر لگا دی ہے۔

دریں اثنا بین الاقوامی مبصرین اور میڈیا اداروں بشمول سی این این اور رائٹرز نے تصدیق کی ہے کہ حالیہ دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان سیکڑوں میزائلوں فائر کیے گئے ہیں ، جس سے وسیع تر علاقائی تنازعے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ایران پر اسرائیل کا حملہ ، عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں 10 فیصد تک اضافہ

اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ متعدد میزائلوں کو نشانہ بنایا گیا لیکن ان میزائلوں سے تل ابیب اور حیفہ کے رہائشی علاقوں میں املاک کو نقصان پہنچا۔ اس مرحلے پر 4 ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے اور 90 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ایک ترجمان نے کہا کہ املاک کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔

اس کے برعکس ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ ان کے اقدامات خالصتاً انتقامی ہیں جن کا مقصد اسرائیل کو ان کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور اہم قومی شخصیات کو شہید کرنے پر جوابدہ ٹھہرانا ہے۔ ایرانی حکومت کا مؤقف ہے کہ اس کے حملے اسرائیل کے اندر فوجی اور بنیادی ڈھانچے کے اہم اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئے ہیں۔

تاہم تجزیہ کاروں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر فوری سفارتی مداخلت نہ کی گئی تو صورتحال مشرق وسطیٰ کی وسیع تر جنگ کی شکل اختیار کرسکتی ہے۔

اطلاعات کے مطابق اسرائیلی کابینہ کے ہنگامی اجلاس منعقد ہو رہے ہیں جبکہ بڑے شہروں میں عوامی تقریبات منسوخ کر دی گئی ہیں۔ ایران کی جانب سرکاری ٹیلی ویژن نے اہم صوبوں میں فوجی اہلکاروں کو متحرک کرنے اور دفاعی نظام کو ہائی الرٹ کرنے کی فوٹیج نشر کی۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *