ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اسرائیل کے حملے امریکی مدد کے بغیر ناممکن تھے اور اس کا خمیازہ بھگتنا ہوگا، اسرائیل نے ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرکے نئی سرخ لائن عبور کرلی ہے۔
تہران میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکی آشیر باد کے بغیر اسرائیل کا ایران پر حملہ ممکن نہیں تھا،اسرائیلی حملے میں امریکا کے ملوث ہونے کے کافی شواہد موجود ہیں، امریکا نے مکتوب بھیج کر اسرائیلی حملے میں شریک نہ ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ توانائی کے انفرااسٹرکچر پر حملے جنگ کو خلیج فارس تک لے آئے، 60 فیصد سے زیادہ یورینیم افزودہ کرنے کا عمل جاری رکھا جائے گا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی ایران کے نطنز ری ایکٹر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرے، انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ ایران کسی ایسے معاہدے کا حصہ نہیں بنے گا جو اسے جوہری توانائی کے حصول سے روکے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ دنیا اسرائیلی جارحیت کا نوٹس لے، ہمیں اسرائیل نے معاشی اہداف کو نشانہ بنانے پر مجبور کیا، اسرائیل پر جوابی حملے اپنے دفاع میں کئے، ایران اپنا دفاع کر رہا ہے، جو ہمارا اصولی حق ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے بتایا کہ ایران مذاکرات میں امریکا کو ضروری یقین دہانیاں کروانے کو تیار تھا، چھٹے دور کے منسوخ شدہ مذاکرات میں جوابی تجویز پیش کرنے کا منصوبہ بنایا تھا مگر امریکا کی پیش کردہ تجاویز ایران کیلئے مکمل طور پر قابل قبول نہیں تھیں، ایران کی تجویز سے امریکا سے معاہدے کا راستہ کھل سکتا تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل ایران اور امریکا کے درمیان سفارتی پیشرفت کا مخالف ہے، صہیونی ریاست معاہدے کے امکانات کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے، ایران پرامن جوہری پروگرام کے حق سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
قبل ازیں چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے ایرانی ہم منصب عباس عراقچی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، چین نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایران کی مکمل حمایت کا اعلان کیا اور اسرائیل کی جانب سے طاقت کے بے دریغ استعمال کی شدید مذمت کی۔
چینی وزارت خارجہ کے مطابق وانگ یی نے ایران کو یقین دلایا کہ چین، ایران کے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت کو ناقابلِ قبول سمجھتا ہے اور عالمی اصولوں کی خلاف ورزی کے خلاف آواز بلند کرتا رہے گا، ایران کو پرامن جوہری توانائی کے استعمال کا پوراحق حاصل ہے، اسرائیل کشیدگی میں مزید اضافہ روکنے کے لیے اپنی فوجی کارروائیاں بند کرے۔
چینی وزیر خارجہ نے اسرائیلی ہم منصب سے بھی رابطہ کیا اور مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کو فوجی کارروائیاں بند کرنے اور کشیدگی میں مزید اضافے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا۔