ہندوستان جو ا ب تک خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور ابھرتی ہوئی عالمی طاقت کے طور پر پیش کرتا ہے، اب اس کے اپنے ہی اعلیٰ فوجی عہدیداروں نے ننگا کر دیا ہے۔
پاکستان کے ساتھ جھڑپ میں طیاروں کو کھونے کا اعتراف سویلین قیادت نے نہیں بلکہ ہندوستان کے اپنے چیف آف ڈیفنس اسٹاف نے کیا ۔
ہندوستانی فوج کی ناقص کارکردگی اور سیاسی اشرافیہ کی بزدلی کا واضح ثبوت ہے جہاں پاکستانی پائلٹ ہیرو بن کر وطن واپس لوٹے، ہندوستان کے اعلیٰ افسران بیرون ملک سوالات کو چکما دیتے رہے۔
نئی دہلی کی خاموشی حکمت عملی نہیں بلکہ شرم کی بات ہے، کونسی قیادت وردی والے افسران پر چھوڑ دیتی ہے کہ وہ قومی تذلیل کی وضاحت کریں جب کہ وزراء سفارتی طعنوں کے پیچھے چھپ جاتے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں :مودی کی انتہا پسند پالیسیوں اور سفارتی ناکامیوں پر امریکی جریدے نے سوال اٹھا دیے
اس سے بھی زیادہ تباہ کن ہندوستان کی فوج اور اس کی سویلین حکومت کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج ہے کبھی ایک ایسی قوم جو سخت سویلین کنٹرول پر فخر کرتی تھی ب ہندوستان جرنیلوں کو سیاسی تبصرے، عوامی سطح پر ملکی اداروں پر تنقید اور بین الاقوامی میدانوں میں قومی سلامتی کی ناکامیوں کو دیکھتا ہے۔
جمہوریت کے نام نہاد محافظوں نے خاموش تماشائی بن کر ایک خطرناک طور پر غیر متوازن سول ملٹری متحرک کر دیا ہے۔ ایچ اے ایل کی نااہلی سے لے کر حکومت کی بے اعتنائی تک بھارت اپنے آپ کو بے نقاب کر رہا ہے
یہ خبر بھی پڑھیں :انتہا پسند بی جے پی کی کٹھ پتلی مودی سرکارمیں مسلمانوں کی مقدس املاک کو نشانہ بنانے کی منظم مہم جاری
، ایسا لگتا ہے کہ ہندوستان اب ان اقدار کو برقرار نہیں رکھ سکتا جن کا دعویٰ کرتا ہے کہ وہ چیمپئن ہے دنیا دیکھ رہی ہے
مذکورہ بالا مضمون فارن پالیسی میں شائع ہوا تھا مصنف سمیت گنگولی ایک ہندوستانی ہیں، جو سٹینفورڈ یونیورسٹی کے ہوور انسٹی ٹیوشن میں سینئر فیلو کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
مضمون مئی کے بحران کے دوران ہندوستانی سویلین رہنماؤں کی طرف سے وضاحت اور قیادت کی کمی پر تنقید کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ ملک کی فوجی اور سول قیادت کے درمیان بڑھتی ہوئی دراڑ اور غلط فہمی کو بھی اجاگر کرتا ہے۔