ایران کا اسرائیل پر نیا حملہ،  تل ابیب سمیت متعدد شہروں میں دھماکوں کی گونج

ایران کا اسرائیل پر نیا حملہ،  تل ابیب سمیت متعدد شہروں میں دھماکوں کی گونج

ایران نے اسرائیل پر نیا حملہ کر دیا، 10میزائل داغ دیئے، تل ابیب سمیت متعدد شہروں میں دھماکوں کی گونج سنائی دی، سائرن بھی بج اٹھے۔

تل ابیب میں دھماکوں سے شہریوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا، ایران نے گزشتہ روز بھی اسرائیلی شہروں پر میزائل داغے، ایران نے اسرائیل پر تازہ حملہ نئے میزائل سیلو سے کیا، اسرائیلی شہر تل ابیب، نیگیو اور حیفہ کو نشانہ بنایا گیا۔

بیر شیبہ میں مائیکرو سافٹ کی عمارت کے قریب میزائل حملے سے ٹیک ٹاور میں آگ بھڑک اٹھی، 5 افراد زخمی ہوگئے، ایران کے تل ابیب اور حیفہ میں 100 سے زائد ڈرون حملے کئے، 20 اسرائیلی زخمی،سجیل ٹو میزائل سے ہر طرف تباہی پھیل گئی۔

اسرائیلی فوج نے اعتراف کیا کہ ہمارا دفاعی نظام ایرانی میزائل کا راستہ نہیں روک سکا۔

دوسری جانب ایران اسرائیل کشیدگی کے باعث یورپی ممالک کے ایران سے جنیوا میں مذاکرات ہوئے، جس میں مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اور یورپین حکام میں مذاکرات ہوئے، فریقین نے مشاورت کیلئے وقت مانگ لیا، جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ مذاکرات میں شریک ہوئے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران پر حملہ کرنے کا فیصلہ مؤخر کرنے کی وجہ سامنے آگئی

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے اس ملاقات کے بعد مختصر بیانات دیئے ہیں تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ آیا مذاکرات میں کوئی ٹھوس پیش رفت ہوئی یا نہیں۔

فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو کا مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ ایران کو امریکا سمیت تمام متعلقہ فریقوں کے ساتھ کھلے دل سے بات چیت کرنا چاہئے تاکہ جنگی صورتحال کا سفارتی حل نکالا جا سکے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی جوہری پروگرام سمیت دیگر معاملات پر بات چیت جاری رکھنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

جرمنی کے وزیر خارجہ یوان وادیفُل کے بقول اس بات زور دیا کہ جنگ کے حل کے لئے امریکا کی شمولیت نہایت ضروری ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی نے بھی اسی مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا تھا کہ برطانیہ ایران پر زور دیتا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ بات چیت جاری رکھے۔

یورپی وزرائے خارجہ نے اس بات پر اتفاق کا اظہار کیا کہ آنے والے دنوں میں ایران کے ساتھ مزید بات چیت کے لئے تیار ہیں اور امریکا کی شمولیت کو بھی ایک لازمی قدم سمجھتے ہیں۔

برطانیو وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کے خواہشمند ہیں۔

ایران اسرائیل کشیدگی کے باعث یورپی ممالک کے ایران سے جنیوا میں مذاکرات ہوئے، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اور یورپین حکام میں مذاکرات ہوئے، فریقین نے مشاورت کیلئے وقت مانگ لیا، جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ مذاکرات میں شریک ہوئے۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ایران پر زور دیتے ہیں وہ امریکا کے ساتھ مذاکرات جاری رکھے، ہم ایران، اسرائیل تنازع کی وجہ سے علاقائی کشیدگی نہیں چاہتے، یورپی رہنماؤں کا مؤقف واضح ہے ایران جوہری ہتھیار نہیں رکھ سکتا۔

فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ جوہری مسائل پر بات چیت جاری رکھنے کیلئے تیار ہیں، سفارتی اقدام سے مذاکرات کی راہ ہموار ہونی چاہئے، امید ہے ایران اور امریکا بات چیت کا راستہ کھولیں گے۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی ایران پر اس وقت حملہ کیا گیا جب جوہری پروگرام پر مذاکرات جاری تھے۔

حکومت پاکستان کا 2026 کے نوبل امن انعام کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نامزد کرنے کا اعلان

جنیوا میں انسانی حقوق کونسل سے عباس عراقچی کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایرانی عوام کے خلاف بلاجواز جنگ مسلط کی گئی اسرائیل کی جانب سے ہماری تنصیبات پر حملے کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی بربریت کے خلاف ایران اپنا دفاع کررہا ہے، اسرائیل کی جانب سے ایران کے رہائشی علاقوں اور ہسپتالوں پر حملے کیے گئے، پوری طاقت کے ساتھ علاقائی سالمیت اور خود مختاری کا دفاع کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ایران کے جوہری تنصیبات پر حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، ایران پر اس وقت حملہ کیا گیا جب جوہری پروگرام پر مذاکرات جاری تھے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *