ٹرمپ نے نیتن یاہو کو ایران کے ساتھ حالیہ جنگ میں ”سپاہی“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات پر حیران ہیں کہ اتنے بڑے ’’قومی ہیرو‘‘ کو پیر کے روز عدالت میں پیش ہونا پڑے گا ، یہ پہلا موقع ہے کہ حاضر اسرائیلی وزیر اعظم کا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ نیتن یاہو مئی2020ء سے جاری طویل مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں، اسرائیلی ریاست حال ہی میں تاریخ کے ایک عظیم ترین لمحے سے گزری ہے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو کے ٹرائل کا عمل فوری منسوخ کیا جائے، انہیں معافی دی جائے، ان پر متعدد غیرمنصفانہ الزامات لگائے گئے ہیں تاکہ انہیں نقصان پہنچایا جائے، ایک ایسے شخص کے خلاف کارروائی جنہوں نے اتنا کچھ کیا، میرے لیے ناقابل تصور ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ نیتن یاہو سے بہتر کوئی نہیں جس نے امریکی صدر کے ساتھ مل کر اتنا کچھ کیا، انصاف کی اس بگڑی ہوئی صورت کی اجازت نہیں دی جاسکتی، یہ امریکا ہی تھا جس نے اسرائیل کو بچایا، اب نیتن یاہو کو بچانے جا رہا ہے۔
ٹرمپ نے نیتن یاہو کے خلاف عدالتی کارروائی کو ’’سیاسی محرکات پر مبنی کیس‘‘، ’’وِچ ہنٹ مہم‘‘ اور ’’انصاف کا مذاق‘‘ قرار دیا۔
یاد رہے کہ نیتن یاہو پر 2019 میں اسرائیلی پراسیکیوٹرز نے رشوت ستانی، دھوکہ دہی، اور اعتماد کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے تھے، 2020 سے جاری مقدمہ تین مجرمانہ مقدمات پر مشتمل ہے، اگر نیتن یاہو پر رشوت کے الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو انہیں دس سال قید کی سزا ہو سکتی ہے، جبکہ دھوکہ دہی اور اعتماد کی خلاف ورزی پر 3 سال تک کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
نیتن یاہو نے ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے خود کو بے گناہ قرار دیا ہے۔
ٹرمپ کے اس بیان کو اسرائیلی عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کی ایک کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، ناقدین کاکہنا ہے کہ ٹرمپ خود بھی امریکی عدالتی نظام پر مسلسل حملے کرتے آئے ہیں اور اب وہ اپنے قریبی اتحادی کو بھی اسی انداز میں بچانے کی کوشش میں ہیں۔