کئی بھارتی میڈیا نے رپورٹس شائع کی ہیں جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل پروگرام پر تیزی سے کام کر رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے لانگ رینج میزائل پروگرام سے متعلق بے سروپا اور بے بنیاد پراپیگنڈہ رپورٹس بھارتی میڈیا گروپس بالشمول انڈیا ٹوڈے، ٹائمز آف انڈیا، ہندوستان ٹائمز، اکنامک ٹائمز، سی این بی سی ٹی وی 18، فرسٹ پوسٹ، ٹائمز ناؤ، اور دیگر ہندوستانی میڈیا ہاؤسز شامل ہیں۔
پاکستان کے لانگ رینج میزائل پروگرام سے متعلق بھارتی میڈیا ہاوسز نے ایک ہی ذرایع کا حوالہ دیا: فارن افیئر میگزین میں ایک حالیہ مضمون۔یہ مضمون وپن نارنگ اور پرنئے وڈی نے لکھا تھا۔ دونوں مصنفین کا تعلق امریکی جوہری پالیسی سے بتایا جاتا ہے۔
نارنگ بائیڈن انتظامیہ کے ایک سابق اہلکار تھے جبکہ پرنئے وڈی بروکنگز انسٹی ٹیوشن میں کام کرتا ہے۔
مضمون میں عالمی جوہری خطرات پر بحث کی گئی ہے۔ اس کی توجہ بنیادی طور پر چین اور روس پر ہے۔ مضمون میں پاکستان کا ذکر صرف ایک بار آیا ہے۔ پاکستانی میزائل پروگرام کے بارے میں کوئی سیٹلائٹ ڈیٹا، کوئی میزائل تجربہ، اور کوئی سرکاری امریکی بیان نہیں ہے۔
بھارتی میڈیا نے مضمون سے ایک پیراگراف اٹھایا۔ انہوں نے اسے صفحہ اول کی خبروں میں بدل دیا اور پاکستانی میزائل پروگرام سے متعلق کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا جاتا۔ اصل مضمون پاکستان کی موجودہ صلاحیتوں کے بارے میں نہیں بلکہ مزید امریکی وار ہیڈز کے حوالے سے ہے۔
ٹائم اف انڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ پاکستان بین البرعظمی میزائل بنا رہا ہے جس کی رینج 12 ہزار کلومیٹر تک ہوگی جو انڈیا سمیت امریکہ کا ہر شہر اس کے نشانے پر ہوگا سے پہلے یہ مزائل صرف امریکہ چائنہ روس اور شمالی کوریا کے پاس ہے۔
رپورٹنگ کے اس طریقے کو بیانیہ لانڈرنگ کہا جاتا ہے۔ یہ قیاس آرائیوں سے شروع ہوتا ہے۔ پھر یہ ایک نام نہاد “تشخیص” بن جاتا ہے۔ جو کہ مخصوص بیانیئے کو پینک میں بدلنے کے لیئے رواں کیا جاتا ہے۔ آخر میں، یہ نئی فوجی شراکت داری کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
بھارت کے اپنے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل، جیسے اگنی-V، کو بہت کم تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اسرائیل کے جیریکو تھری میزائل کو بھی سراہا گیا۔ لیکن پاکستان کی میزائل رینج میں افواہوں کی اپ گریڈیشن کو اب عالمی خطرہ کہا جا رہا ہے۔
پاکستان کے کسی میزائل کا تجربہ نہیں کیا گیا۔ لیکن ردعمل تشویش ظاہر کرتا ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ بھارت اس لمحے کو حالیہ ناکامیوں کے بعد اپنی دفاعی حکمتِ عملی بنانے کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے۔ سادہ الفاظ میں، رپورٹس حقائق پر مبنی نہیں ہیں. وہ خوف اور پینک پر مبنی ہیں۔