سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے کے بعد خیبرپختونخوا حکومت کو نمبر گیم کی وجہ سے خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت صوبائی اسمبلی کی 25 مخصوص نشستیں خالی قرار دی گئی ہیں، جن پر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد ارکان براجمان تھے۔ اس کے نتیجے میں ایوان میں حکومت کی برتری کم اور اپوزیشن کی طاقت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
ملک بھر کے بینکوں میں عام تعطیل کا اعلان
عدالتی فیصلے کے بعد ایوان میں موجود پانچ جماعتوں کے 27 ارکان سمیت اپوزیشن کی مجموعی تعداد 53 تک پہنچ گئی ہے جبکہ صوبائی اسمبلی میں موجود 35 آزاد ارکان کی اہمیت میں بھی مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
علی امین گنڈاپور کی حکومت کو 93 ارکان کی حمایت حاصل ہے، جن میں سے 58 ارکان کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے لیکن ان کی حیثیت آزاد قرار دی جا چکی ہے۔ یہی حیثیت انہیں فلور کراسنگ کے قانون (آرٹیکل 63 اے) سے بھی بچاتی ہے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں سادہ اکثریت حاصل کرنے کے لیے 73 ارکان درکار ہوتے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں اگر اپوزیشن آزاد ارکان کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے تو وہ 88 ارکان کا نمبر پورا کر سکتی ہے، جو صوبائی حکومت کے لیے بڑا سیاسی جھٹکا ہو گا۔