پاکستان بھر میں مون سون بارشوں سے جاں بحق افراد کی تعداد 50 سے تجاوز کر گئی جبکہ وزیراعظم پاکستان نے متعلقہ اداروں کو فوری حفاظتی اقدامات کا حکم جاری کیا ہے۔
پاکستان کے محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) نے 5 جولائی تک ملک بھر کے مختلف علاقوں میں شدید بارشوں اور ممکنہ سیلاب کی پیش گوئی کی ہے جس کے بعد گزشتہ 3 روز کے دوران ملک بھر میں بارشوں سے متعلق واقعات میں کم از کم 50 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
ملک کے مختلف حصوں سے رپورٹ ہونے والی اموات کی وجہ چھتیں گرنے، کرنٹ لگنے اور اچانک آنے والے سیلابی ریلے میں بہہ جانا ہیں، مون سون سے قبل ہونے والی بارشوں کا سلسلہ شہری اور دیہی علاقوں میں یکساں طور پر جاری ہے۔
محکمہ موسمیات کی تازہ ترین ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ اتوار سے ملک کے بیشتر علاقوں میں مون سون کا مضبوط نظام داخل ہونے کا امکان ہے جس کے باعث پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا (کے پی)، بلوچستان، آزاد کشمیر، اسلام آباد اور پوٹھوہار کے علاقوں میں موسلا دھار بارش کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات نے لاہور، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، کراچی، پشاور اور اسلام آباد سمیت بڑے شہروں میں اربن فلڈنگ کا انتباہ دیا ہے جبکہ اٹک، چکوال اور جہلم جیسے اضلاع کے نشیبی علاقوں میں شدید بارشوں کے باعث طغیانی آسکتی ہے۔
بالائی خیبر پختونخوا کے علاقوں جیسے ہزارہ، مالاکنڈ، چارسدہ اور نوشہرہ کو بھی ممکنہ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے پیش نظر ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔
صورتحال کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر میں تیزی لائیں اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی تیاریوں کو یقینی بنائیں۔
مقامی انتظامیہ نے حساس علاقوں سے لوگوں کو نکالنا شروع کر دیا ہے اور امدادی کارروائیوں کے لیے امدادی ایجنسیوں کے ساتھ رابطہ کر رہے ہیں۔
پاکستان، جس کی آبادی 240 ملین سے زیادہ ہے، دنیا کے سب سے زیادہ موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرے سے دوچار ممالک میں سے ایک ہے۔ اسے ہیٹ ویو، خشک سالی اور غیر متوقع مون سون سمیت شدید موسمی واقعات کے بڑھتے ہوئے واقعات کا سامنا ہے۔
ماہرین ملک کے بڑھتے ہوئے موسمیاتی اتار چڑھاؤ کو گلوبل وارمنگ سے جوڑتے ہیں، یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ غیر یقینی موسمی پیٹرن زیادہ کثرت اور شدید ہو گئے ہیں۔ 2022 میں مون سون کی شدید بارشوں اور گلیشیئرز کے پگھلنے کی وجہ سے آنے والے تباہ کن سیلاب میں 1700 سے زیادہ افراد جاں بحق اور 33 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا تھا۔