مودی سرکار ایک اور مشکل میں پھنس گئی، لاکھوں مسلمان سڑکوں پر، بڑا مطالبہ سامنے آگیا

مودی سرکار ایک اور مشکل میں پھنس گئی، لاکھوں مسلمان سڑکوں پر، بڑا مطالبہ سامنے آگیا

بھارت میں ’مودی سرکار‘ ایک اور مشکل میں پھنس گئی ہے، مسلم کمیونٹی لاکھوں کی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئی ہے جو مرکزی حکومت سے وقف بورڈ ترمیمی ایکٹ 2025 کو فوراً واپس لینے کا مطالبہ کر رہی ہے۔

پیر کو بھارتی شہر پٹنہ کے تاریخی گاندھی میدان میں لاکھوں کی تعداد میں مسلم کمیونٹی کے افراد جمع ہوئے اور اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا اور شرکا نے متفقہ طور پر مطالبہ کیا کہ وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو فوراً واپس لیا جائے۔

ایمان اور اتحاد کا مظاہرہ

آزاد ریسرچ رپورٹ کے مطابق مسلم کمیونٹی کا یہ احتجاج امارتِ شرعیہ اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ(اے آئی ایم پی ایل بی) کے اشتراک سے منعقد ہوا۔ وقف بورڈ بچاؤ، دستور بچاؤ کے نعرے تلے لاکھوں افراد بہار اور دیگر ریاستوں سے بھی شریک ہوئے۔ اسٹیج پر خواتین کی غیر موجودگی نے بھی توجہ حاصل کی اور بعض حلقوں میں اس پر تنقید بھی ہوئی۔

سیاسی قیادت کی موجودگی

آر جے ڈی کے سربراہ لالو پرساد یادو نے خراب صحت کے باوجود شرکت کی اور بل کی شدید مخالفت کی۔  اُن کے بیٹے اور اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے اعلان کیا کہ اگر عظیم اتحاد کو آئندہ حکومت ملی تو یہ بل منسوخ کر دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:سندھ طاس معاہدہ، بھارتی آبی جارحیت اور پاکستان کا دو ٹوک موقف

کانگریس رہنما سلمان خورشید اور ’اے آئی ایم آئی ایم ‘کے اخترالایمان نے بھی احتجاج سے خطاب کیا اور بل کو آئین کے خلاف اور اقلیتوں کے حقوق پر حملہ قرار دیا۔

مظاہرین کا اعتراض

آزاد ریسرچ کے مطابق اس وقف ترمیمی بل پر تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس ترمیم سے وقف کی مذہبی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے، جن اہم نکات پر اعتراض ہے وہ یہ ہیں، وقف بورڈ میں غیر مسلم اراکین کی شمولیت، وقف بایوزر اصول کا خاتمہ، زمین کے مالک کا فیصلہ ڈسٹرکٹ کلیکٹر کے اختیار میں ہوگا، صرف وقف ٹربیونل میں اپیل کا حق حاصل ہوگا، عدالت میں اپیل نہیں کی جا سکے گی۔

آزاد ریسرچ کے مطابق گاندھی میدان میں جمع لاکھوں مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ قانون مسلمانوں کی تاریخی املاک پر قبضے کی راہ ہموار کرے گا، اور یہ مودی سرکار کا اقلیتوں پر براہ راست حملہ ہے۔

آئینی تحفظات

امارتِ شرعیہ کے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے بل کو آئین کے آرٹیکل 25 اور 26 کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مذہبی آزادی پر حملہ ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ یہ جدوجہد صرف عدالت میں نہیں بلکہ سڑکوں پر بھی جاری رہے گی۔

آئندہ کا لائحہ عمل

پٹنہ میدان میں مظاہرین نے احتجاجی سلسلے  کو جاری رکھنے کا اعلان کیا، آئندہ دنوں میں وجے واڑا، حیدرآباد اور ممبئی میں بھی مظاہروں کا اعلان کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ میں بھی متعدد درخواستیں دائر ہیں جو اس ترمیم کو آئینی طور پر چیلنج کر رہی ہیں۔

آزاد ریسرچ کے مطابق مسلم کمیونٹی کا یہ احتجاج بہار اسمبلی کے آئندہ انتخابات سے قبل سیاسی درجہ حرارت کو بھی بڑھا رہا ہے۔ کیا یہ اقلیتوں کے حقوق کا دفاع ہے یا ایک متنازع اصلاح؟ آنے والے دن اس کا فیصلہ کریں گے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *