11 سال میں بھارت کی دفاعی و خارجی پالیسیوں کا دیوالیہ نکل گیا، بھارتی تجزیہ کار پراوین ساہنی

11 سال میں بھارت کی دفاعی و خارجی پالیسیوں کا دیوالیہ نکل گیا، بھارتی تجزیہ کار پراوین ساہنی

بھارت کے سینئر دفاعی تجزیہ کار پراوین ساہنی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 11 برسوں میں نہ صرف بھارت کی دفاعی اور خارجی پالیسیاں ناکام ہوئیں بلکہ مکمل طور پر ان کا دیوالیہ نکل چکا ہے اور میں یہ بات دلائل سے ثابت کر سکتا ہوں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ اس زوال میں بڑا حصہ زعفرانی سوچ سے متاثر، جاہل، بے وقوف اور خود پسندی کا شکار مین اسٹریم میڈیا کا ہے، جس میں ریپبلک اور این ڈی ٹی وی جیسے چینلز پیش پیش ہیں۔

پراوین ساہنی نے کہا کہ یہی لوگ اصل غدارِ وطن ہیں، وہ جو ملک کی بہتری کے بجائے اس کے خلاف کام کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں پاکستان، چین یا کسی اور ملک کا ایجنٹ نہیں ہوں، میں ایک ایسا شخص ہوں جو اپنے وطن کو ترقی کرتا دیکھنا چاہتا ہے۔

بعد ازاں ایک اور پوسٹ میں پراوین ساہنی کاکہنا تھا  کہ انڈونیشیا میں بھارت کے نیول اتاشی، کیپٹن شیو کمار نے آپریشن سندور میں بھارتی فضائیہ (آئی اے ایف) کے کردار پر ایک دلچسپ بیان دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 7 مئی کوپاکستان نے بھارتی طیارے مار گرائے، بھارت کا بین الاقوامی فورم پر اعتراف

ان کا کہنا تھا کہ اسے درست اور وسیع تر تناظر میں پیش کرنا ضروری ہے، میں اس پر آج ایک ویڈیو (ہندی میں) کروں گا جو آن لائن آئے گی۔

واضح رہے کہ بھارتی حکمراں جماعت  بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)، بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے بعد اب انڈونیشیا میں بھارت کے دفاعی اتاشی نے بھی اعتراف کر لیا کہ 7 مئی کو پاک فضائیہ نے بھارتی جنگی جہاز مار گرائے تھے ، کیپٹن شیو کمار نے گرائے گئے بھارتی جنگی جہازوں کی تعداد نہیں بتائی۔

بھارتی اتاشی کی جانب سے بیان سامنے آنے پر بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس نے مودی سرکار کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی طیارے گرنے کا اعتراف، سابق فوجی افسر کا بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف سے مستعفی ہونیکا مطالبہ

یاد رہے کہ اس سے قبل بھارتی طیاروں کی تباہی پر بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف انیل چوہان کو آڑے ہاتھوں لیا گیا تھا ، دفاعی تجزیہ کار پراوین ساہنی نے ڈیفنس چیف سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا ۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *