لاہور۔ کرکٹ کے بعد اب ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے پاکستان کی مؤثر سفارت کاری ناگزیر ہو گئی ہے۔ بھارت ہاکی ایشیا کپ اور جونیئر ہاکی ورلڈ کپ میں پاکستان ہاکی ٹیم کی شرکت کو روکنے کے لیے سرگرم ہو گیا ہے۔
بھارتی ہاکی فیڈریشن نے ان ایونٹس میں پاکستان کی شمولیت کو اپنی حکومت کی اجازت سے مشروط کرنے کی چال چلی ہے، جسے پاکستان چین اور دیگر ممالک کے تعاون سے ناکام بنا سکتا ہے۔
ایشیا کپ 28 اگست سے بھارتی شہر راج گیر بیہار میں منعقد ہونا ہے، جو کہ ہاکی ورلڈ کپ کا کوالیفائنگ راؤنڈ بھی ہے۔ اس ٹورنامنٹ کی فاتح ٹیم آئندہ سال ہونے والے ورلڈ کپ میں شرکت کی حقدار بنے گی۔ ایشین ہاکی فیڈریشن نے بھارت کو ایشیا کپ کی میزبانی دی ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارتی ہاکی فیڈریشن کی کوشش ہے کہ پاکستان کی جگہ کسی اور ٹیم کو مدعو کر لیا جائے یا پھر ایک ٹیم کم کر کے ایونٹ کا شیڈول جاری کر دیا جائے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کا مؤقف ہے کہ وہ بھی ایشیا کپ میں شرکت کے لیے صرف حکومتی این او سی ملنے کی صورت میں ہی جائیں گے۔
ہاکی ماہرین نے وفاقی وزیر داخلہ سید محسن رضا نقوی سے اپیل کی ہے کہ وہ کرکٹ کی طرح ہاکی کے معاملات میں بھی فعال کردار ادا کریں، کیونکہ اس وقت پاکستان کو کھیلوں میں بھی جامع اور مؤثر سفارت کاری کی ضرورت ہے تاکہ بھارت کے پاکستان کو تنہا کرنے کے تمام حربے ناکام بنائے جا سکیں۔