نئی دہلی: بھارتی خلاباز شبھانشو شکلا کے انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن (ISS) کے لیے “ایکزیم-4” مشن میں شامل ہونے کی خبر نے عالمی سطح پر توجہ حاصل کی، لیکن جلد ہی انکشاف ہوا کہ بھارت نے اپنے خلاباز کے لیے خلا کا ٹکٹ تقریباً 70 ملین ڈالر میں خریدا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، بھارتی خلائی تحقیقی ادارے ISRO نے اپنے خلاباز کو ایکزیم-4 مشن پر بھیجنے کے لیے تقریباً 70 ملین ڈالر، یعنی 599 کروڑ بھارتی روپے ادا کیے۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ انسانی خلائی مشن میں کسی بھارتی ماہر کی یہ صرف دوسری پرواز ہے۔ اس سے قبل وِنگ کمانڈر راکیش شرما نے 3 اپریل 1984 کو سوویت یونین کے انٹیرکوسموس پروگرام کے تحت سوئوز T-11 خلائی جہاز میں خلا کا سفر کیا تھا۔
سوشل میڈیا صارفین نے اس خطیر رقم کی ادائیگی پر ISRO کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، خاص طور پر اس تناظر میں کہ بھارت میں تقریباً 23 کروڑ 40 لاکھ افراد خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے گلوبل ملٹی ڈائمنشنل پوورٹی انڈیکس 2024 کے مطابق، بھارت میں دنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ غریب افراد موجود ہیں۔ دنیا بھر میں غربت سے متاثرہ 584 ملین بچوں میں سے بڑی تعداد بھی بھارت سے تعلق رکھتی ہے۔
متعدد سوشل میڈیا صارفین نے بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف 1984 میں سابق وزیرِاعظم اندرا گاندھی کی جانب سے بھارت کے پہلے خلاباز کے مشن کی نقل کرنا چاہتے ہیں۔
بعض صارفین نے سوال اٹھایا کہ صرف ایک خلائی نشست کے لیے اتنی بڑی رقم خرچ کرنا غیر منطقی ہے۔ ایک صارف نے تبصرہ کیا: “کم از کم اپنی راکٹ یا اپنا اسٹیشن تو ہونا چاہیے۔”
ایک اور صارف نے نشاندہی کی کہ بھارت کی تاریخ میں اب تک خلا میں بھیجے گئے دونوں بھارتی خلاباز برہمن ذات سے تعلق رکھتے ہیں، جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ بھارتی حکومت، خصوصاً مودی حکومت، نسلی و طبقاتی تعصب پر مبنی پالیسی اپنائے ہوئے ہے، جہاں صرف برہمن طبقے کو ترجیح دی جا رہی ہے۔