ایئر انڈیا طیارہ کے المناک حادثے میں 260 افراد کی ہلاکت کے چند ہفتے بعد بھی تحقیقات آگے نہ بڑھ سکیں، بھارتی پارلیمان کی ایک کمیٹی اب 9 جولائی کو ملک میں سول ایوی ایشن کے حفاظتی اقدامات کا جائزہ لے گی۔
بھارتی پارلیمان کی کمیٹی کا یہ اجلاس اُس وقت ہو رہا ہے جب ملک میں ہوابازی کے حفاظتی نظام میں پائی جانے والی مستقل کوتاہیوں اور حکومتی غفلت پر شدید سوالات اٹھ رہے ہیں، جنہیں ماہرین اس دہائی کے سب سے بڑے فضائی حادثے کا ممکنہ سبب قرار دے رہے ہیں۔
یہ حادثہ 12 جون کو پیش آیا، جب ایئر انڈیا کا ایک مسافر بوئنگ 787-8 طیارہ احمد آباد سے پرواز کے فوراً بعد گر کر تباہ ہو گیا۔ حادثے کی وجوہات کی تحقیقات بھارت کے ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو (اے اے آئی بی) اور امریکا کے نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ (این ٹی ایس بی) کی مشترکہ ٹیم کر رہی ہے، لیکن ماہرین اور قانون ساز اسے وسیع تر انتظامی ناکامی کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ میں ایئرانڈیا، انڈیگو، ایئر ٹریفک کنٹرول اور ہوائی اڈے چلانے والے اداروں کے حکام کو طلب کیا گیا ہے تاکہ مسافروں کی حفاظت سے متعلق بڑھتے ہوئے خدشات پر بات چیت کی جا سکے۔
اگرچہ میٹنگ کے ایجنڈے میں حادثے کا براہ راست ذکر نہیں، لیکن کمیٹی کے رکن آر کے چودھری نے تصدیق کی کہ یہ معاملہ میٹنگ میں زیر بحث آئے گا۔ ان کا کہنا تھا ’اگر ہم اس پر سوال نہیں اٹھائیں گے تو ایئرلائنز ان معاملات پر سنجیدہ نہیں ہوں گی‘۔
ایئر انڈیا کو حالیہ دنوں میں مسلسل حفاظتی خلاف ورزیوں پر انتباہی نوٹسز دیے جا چکے ہیں۔ بھارت کے ایوی ایشن ریگولیٹر، ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (ڈی جی سی اے) نے گزشتہ ماہ ایئر انڈیا کو پائلٹ ڈیوٹی شیڈیولنگ اور طیاروں کی بروقت جانچ نہ کروانے جیسے ’بار بار اور سنگین‘ خلاف ورزیوں پر وارننگ دی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صرف ایئر انڈیا کی نہیں بلکہ حکومتی اداروں کی بھی ناکامی ہے، جو بروقت کارروائی کرنے کے بجائے حادثات کے بعد جاگتے ہیں۔ ’ریگولیٹرز کی نرم پالیسیوں اور کمزور نگرانی نے ایک ایسا ماحول بنا دیا ہے جہاں ایئرلائنز حفاظت کے اصولوں سے سمجھوتہ کرتی ہیں، ’ایک ماہرِ ہوا بازی نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا کہ ’ یہ حادثہ کسی انفرادی غلطی کا نتیجہ نہیں بلکہ برسوں کی غفلت کا انجام تھا‘۔
بھارت میں تیزی سے بڑھتی ہوا بازی کی صنعت کے ساتھ، اب یہ مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ حفاظتی نگرانی کے نظام کو ازسرِنو تشکیل دیا جائے۔ 9 جولائی کو ہونے والا پارلیمانی جائزہ ایک اہم موقع ثابت ہو سکتا ہے، لیکن صرف اس صورت میں جب حکومت اپنی ذمہ داری کو تسلیم کرے اور نظامی اصلاحات کرے۔