بھارتی کانگریس کے سینئر رہنما پون کھیڑا نے حالیہ دنوں میں وزیراعظم نریندر مودی کی خارجہ پالیسی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے خاص طور پر پہلگام حملے اور ‘آپریشن سندور’ کے بعد کی صورتحال پر۔
آزاد ریسرچ ڈیسک کے مطابق پون کھیرا کے بیان نے ایک تلخ حقیقت سے پردہ اٹھایا اور وہ یہ کہ مودی کے دور حکومت میں بھارت کو بار بار سفارتی شکستوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
سفارتکاری کی ناکامی
کھیڑا کا بیان پہلگام حملے کے بعد بین الاقوامی برادری کی جانب سے بھارت کو یکجہتی نہ دکھانے کے حوالے سے سامنے آیا، اس سنگین واقعے کے باوجود کسی بھی ملک نے بھارت کا ساتھ نہیں دیا، اس کے علاوہ، حالیہ برکس سربراہی اجلاس میں چین اور روس کی غیر موجودگی نے بھارت کی عالمی سطح پر کمزور ہوتی ہوئی اہمیت کو اجاگر کیا۔
پون کھیڑا نے یہ بھی کہا کہ مودی کے غیر ملکی دورے، جو بھارت کی ابھرتی طاقتور عالمی تصویر کو اجاگر کرنے کے لیے کیے گئے تھے، دراصل کسی حقیقی کامیابی کو حاصل نہیں کر پائے۔
آزاد ریسرچ ڈیسک کے مطابق اس سے ایک واضح نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ بھارت کی خارجہ پالیسی اب کسی بھی حقیقی اتحادی یا اسٹرٹیجک گہرائی سے دور ہو چکی ہے، جو ایک وقت میں بھارت کی عالمی اثر و رسوخ کے طور پر دیکھا گیا تھا، وہ اب محض بے فائدہ گفتگو اور کھوکھلے دعووں میں تبدیل ہو چکا ہے۔
مودی کی خارجہ پالیسی کی ناکامیاں
آزاد ریسرچ ڈیسک کے مطابق مودی اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر کی قیادت میں بھارت کی خارجہ تعلقات کی پالیسی بدترین ناکامیوں کا شکار ہوئی ہے، بھارت کے ہمسایہ ممالک جن پر بھارت روایتی اثر و رسوخ جماتا نظر آتا تھا ، اب مسلسل ذلت کا سامنا کر رہا ہے، جو مودی کے سفارتی انداز کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔
چین کی بات کریں تو بھارت اپنے ہمسایہ چین کے ساتھ توازن برقرار رکھنے میں ناکام رہا ہے، جو بھارت کی سرحدوں پر مسلسل قبضہ جما رہا ہے اور بھارت کی بے بسی کو بے نقاب کر رہا ہے، بھارت کا اس معاملے پر ردعمل کمزور اور منتشر رہا ہے، جس سے اس کی حکمت عملی کی کمی واضح ہوئی ہے۔
پاکستان ، بھارت کی فوجی اور سفارتی کوششوں کے باوجود پاکستان نے بھارت کو مسلسل شکست دی ہے، جس سے بھارت کی اسٹرٹیجک غلطیوں کا پتا چلتا ہے، حالیہ کشیدگی میں کشمیر کے مسئلے نے اس ناکامی کو مزید اجاگر کیا۔
سری لنکا اور نیپال ان دونوں ممالک نے بھارت کے اثر و رسوخ کو نظرانداز کیا ہے ، سری لنکا کا چین کے ساتھ تعلق اور نیپال کا بھارت کے دباؤ کے خلاف کھڑا ہونا بھارت کی سفارتی ناکامی کی نشاندہی کرتا ہے۔
مودی کی خارجہ پالیسی کا دھچکا
آزاد ریسرچ ڈیسک کے مطابق کانگریس رہنما پون کھیڑا کے برکس اجلاس پر بیانات ظاہر کرتے ہیں کہ بھارت کی سفارتی قوت صرف دکھاوا ہے ، مودی کی حکومت نے اکثر بلند و بانگ تقریروں اور جارحانہ انداز سے کام لیا ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ حقیقی سفارتی تعلقات میں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ برکس اجلاس میں ہمسایہ ممالک کی غیر حاضری خصوصا روس، جسے مودی اور جے شنکر اپنے “مخلص دوست” کے طور پر پکارتے ہیں، نے بھی برکس اجلاس کا بائیکاٹ کر کے بھارت کی عالمی اہمیت کی حقیقت کو بے نقاب کیا۔
یہ ناکامی کوئی حادثہ نہیں ہے، بلکہ مودی اور جے شنکر کے خود پسندی کا نتیجہ ہے، جو یہ سمجھتے تھے کہ بلند و بانگ تقریریں اور سرخیاں عالمی سفارتکاری کے بجائے حقیقی حکمت عملی کا متبادل ہو سکتی ہیں ، آج مودی کا بظاہر طاقتور رہنما کے طور پر پیش آنے والا تاثر عوامی طور پر ٹوٹ چکا ہے۔
‘آپریشن سندور’ کے بعد کا منظرنامہ
آزاد ریسرچ ڈیسک کے مطابق آپریشن سندور’ کی ناکامی کے بعد بھارت کی خارجہ پالیسی کا پول بری طرح کھل کر سامنے آیا جب بھارت کو سب سے زیادہ مدد کی ضرورت تھی، تو نہ چین، نہ روس، اور نہ ہی دیگر عالمی طاقتیں اس کا ساتھ دینے کو تیار ہوئیں ، مودی کی حکومت نے جس طرح اپنی سفارتکاری کو عوامی مظاہرہ سمجھا تھا، وہ اب ایک زبردست ناکامی بن چکا ہے۔
قومی سیکیورٹی بحران
پون کھیڑا کے بیانات محض سیاسی تنقید نہیں ہیں ، یہ ایک وسیع تر قومی سیکیورٹی بحران کا اشارہ ہیں۔ ‘آپریشن سندور’ کے بعد بھارت کی خارجہ پالیسی کی ناکامیاں بھارت کی بڑھتی ہوئی تنہائی کا اظہار ہیں ، بھارت کی عالمی حیثیت پر یہ اثرات طویل مدت تک مرتب ہوں گے اور اس کے نتائج سنگین ہوں گے۔
آزاد ریسرچ ڈیسک کے مطابق، پون کھیڑا کا بیان بھارت کی خارجہ پالیسی کی ناکامیوں کی نشاندہی کرتا ہے، جو مودی حکومت کے تکبر اور حقیقت سے منہ موڑنے کی پالیسی کا نتیجہ ہے ، کھیڑا نے واضح کیا کہ بھارت کی عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی اور اس کی سفارتی ناکامیاں بھارت کی مضبوط قیادت کی حقیقت کو بے نقاب کرتی ہیں ، بھارت اپنی خارجہ پالیسی کو نیا رخ دینے کی ضرورت ہے۔.