بھارت میں راجیا سبھا کے پارلیمانی بلیٹن پارٹ۔2 کے مطابق منی پور میں صدر راج میں 13 اگست 2025 سے مزید 6 ماہ کے لیے توسیع کر دی گئی ہے۔ یہ قرار داد وزیر داخلہ امت شاہ کی جانب سے پیش کی گئی، جس کے تحت آئین کے آرٹیکل 356 کے تحت 13 فروری 2025 کو منی پور میں نافذ کردہ ’صدر راج‘ کو جاری رکھنے کی منظوری دی گئی ہے۔
آزاد ریسرچ کے مطابق 2 سال سے زیادہ عرصے سے منی پور مہاجر بحران اور خونریز نسلی تنازعات کی لپیٹ میں ہے، جہاں میتئی اکثریت اور کُکی زو اقلیت کے درمیان جھڑپوں نے سینکڑوں جانیں لے لیں اور ہزاروں افراد کو بے گھر ہوگئے۔ یہ بحران اب ایک مقامی حکمرانی کے مسئلے سے بڑھ کر انسانی المیے کی صورت اختیار کر چکا ہے۔
بھارت میں اپوزیشن جماعتیں حکومت پر سخت تنقید کر رہی ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی اور غیرفعالیت کو ’جمہوریت کی ناکامی‘ قرار دے رہی ہیں۔ اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ منی پور بھارت کا ’وائلڈ ویسٹ‘ بن چکا ہے، جہاں نہ قانون ہے، نہ نظم و نسق اور نہ ہی عوامی نمائندگی موجود ہے۔
آزاد ریسرچ کے مطابق سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ صدر راج دراصل مرکزی حکومت اور فوجی کنٹرول کو قانونی شکل دینے کا ایک ذریعہ بن چکا ہے، جہاں عوامی مینڈیٹ کو نظر انداز کر کے ریاست کو عملاً فوج کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
منی پور میں اب بھی متنازع آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (افسپا) نافذ ہے، جو فوج کو وسیع اختیارات اور قانونی تحفظ فراہم کرتا ہے۔ اس قانون کے تحت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی اطلاعات سامنے آئی ہیں، جن میں ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں اور منظم زیادتیاں شامل ہیں۔
انسانی حقوق کے وکلا کے مطابق ’مودی حکومت نے منی پور کو ایک وفاقی ریاست کے بجائے ایک مقبوضہ خطہ بنا دیا ہے۔ ’افسپا‘ جیسا کالا قانون ایک ایسا قانونی ڈھال بن چکا ہے جو فوجی زیادتیوں کو تحفظ دیتا ہے‘۔
ابھی تک حکومت کی جانب سے مصالحت، مکالمے یا سیاسی حل کے لیے کوئی واضح حکمت عملی سامنے نہیں آئی ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ صدر راج میں توسیع ریاست میں نسلی خلیج کو مزید گہرا کرے گی اور پائیدار امن کے امکانات کو کمزور کر دے گی۔
دریں اثنا راجیا سبھا سیکرٹریٹ نے پارلیمانی کاغذات کی صرف ڈیجیٹل ترسیل کا اعلان بھی کیا ہے، جس کے تحت اراکین کو کاغذی شکل میں دستاویزات مہیا نہیں کی جائیں گی۔ لیکن منی پور کے عوام کے لیے یہ محض کاغذی کاروائی ہے، جہاں عدل و انصاف کے بجائے صرف بندوقیں اور وردیاں باقی رہ گئی ہیں۔