پوکھران میں نئی توپوں کے تجربات اور آزمائش، پاکستان کے خلاف جارحانہ بھارتی عزائم کھل کر سامنے آگئے

پوکھران میں نئی توپوں کے تجربات اور آزمائش، پاکستان کے خلاف جارحانہ بھارتی عزائم کھل کر سامنے آگئے

بھارت کی جانب سے پوکھران رینج میں 155 ملی میٹر دور مار کرنےوالی توپوں کے تازہ تجربات نے جنوبی ایشیا میں تشویش کی ایک نئی لہر دوڑا دی ہے، جسے ماہرین پاکستان کے خلاف بھارت کی بڑھتی ہوئی جارحانہ سوچ کا عکاس قرار دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ہندوستانی آرمی ایوی ایشن میں اپاچی اٹیک ہیلی کاپٹرز کی شمولیت بھارتی جارحانہ عزائم کی نشاندہی

آزاد ریسرچ کے مطابق ’لاؤڈ، لی تھل اور ان میچڈ” (زوردار، مہلک اور بے مثال) کے نعرے کے ساتھ کی گئی توپوں کی یہ آزمائشیں بھارتی دفاعی حکام نے ملکی دفاعی صلاحیتوں میں ایک بڑی پیشرفت کے طور پر پیش کی ہیں ۔ تاہم دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تجربات محض دفاعی تیاریوں تک محدود نہیں بلکہ پاکستان کے خلاف جارحانہ عزائم کو جاری رکھنے کی جانب واضح اشارہ ہیں۔

’بھارت کی جانب سے پوکھران جیسے حساس مقام پر مسلسل فوجی تجربات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ نئی دہلی ایک جارحانہ دفاعی حکمت عملی اپنا رہا ہے، ’ایک سینیئر پاکستانی دفاعی تجزیہ کار نے کہا کہ ’یہ محض ہتھیاروں کی جانچ نہیں، بلکہ یہ ایک اسٹریٹجک پیغام ہے‘۔

بھارت کی جانب سے یہ تجربات اُس وقت ہو رہے ہیں جب بھارت حالیہ ’آپریشن سندور‘ کی ناکامی کے بعد دفاعی سطح پراپنے اعتماد کی بحالی کے لیے کوشاں ہے، آپریشن جس نے بھارتی فوجی منصوبہ بندی اور کمانڈ میں موجود سنگین خامیوں کو بے نقاب کیا۔ اس شرمندگی کے بعد بھارت نے اپنی مقامی ہتھیار سازی کی کوششوں کو تیزکردیا ہے تاکہ عسکری وقارکودوبارہ قائم کیا جا سکے۔

مزید پڑھیں:ہندوستانی فوج کی جنگئ ڈرونز کیلئے جارحانہ مہم، بھارتئ افواج ڈرونز کی جنگی تیاریوں کیلئے انجینئرنگ یونیورسٹیز پہنچ گئیں

اسلام آباد میں ان واقعات پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے، جہاں حکام نے خبردارکیا ہے کہ بھارت کی طرف سے مسلسل عسکری طاقت کے مظاہرے خطے میں عدم استحکام کو مزید ہوا دے رہے ہیں۔

دفاعی مبصرین کا کہنا ہے کہ ’یہ صرف دفاعی مشقیں نہیں بلکہ ایک جارحانہ حکمت عملی کا مظہر ہیں۔ بھارت مذاکرات یا اعتماد سازی کے اقدامات کے بجائے تصادم کے راستے پر گامزن ہے‘۔

دفاعی ذرائع کا کہنا ہے کہ پوکھران میں کی جانے والی یہ آزمائشیں ممکنہ سرحد پار کارروائیوں کا پیش خیمہ بھی ہو سکتی ہیں، جو ایک ایسے خطے کے لیے نہایت تشویشناک ہے جو پہلے ہی تنازعات اور عدم اعتماد کا شکار ہے۔

ماہرین کو خدشہ ہے کہ بھارت کی موجودہ عسکری سوچ، جو قوم پرستی اور ردعمل پر مبنی منصوبہ بندی سے جڑی ہوئی ہے، خطے میں امن قائم کرنے کی کوششوں کو سبوتاژ کر سکتی ہے اور ایک نئی ہتھیاروں کی دوڑ کو جنم دے سکتی ہے۔

پاکستان کے لیے ان توپوں کی آزمائشیں اس بات کی واضح یاددہانی ہیں کہ بھارت اب بھی امن کے بجائے جنگ کی تیاری میں مصروف ہے۔ جیسا کہ نئی دہلی اپنی ’مجروح فوجی انا‘ کو بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے، پورا خطہ ایک بار پھر عسکری جارحیت اور اسٹریٹجک کشمکش کی لپیٹ میں آنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *