نام نہاد ’آپریشن مہادیو‘: بھارت کا غیر قانونی جبراً جیلوں میں رکھے گئے پاکستانیوں کو فیک انکاؤنٹر میں استعمال کرنے مذموم منصوبہ بے نقاب
Home - آزاد سیاست - نام نہاد ’آپریشن مہادیو‘: بھارت کا غیر قانونی جبراً جیلوں میں رکھے گئے پاکستانیوں کو فیک انکاؤنٹر میں استعمال کرنے مذموم منصوبہ بے نقاب
بھارت نے “آپریشن سندور” کی ناکامی کے بعد اپنی خفت مٹانے اور مقبوضہ کشمیر میں تحریکِ آزادی کو کچلنے کے لیے ایک نیا مذموم منصوبہ ’آپریشن مہادیو‘ کے نام سے شروع کر دیا ہے۔ اس آپریشن کا مقصد نہ صرف اندرونی سیاسی دباؤ کو کم کرنا ہے بلکہ عالمی سطح پر ایک کامیاب فوجی کارروائی کا تاثر دینا بھی ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے تحت بھارتی فورسز غیر قانونی طور پر زیرِ حراست پاکستانی شہریوں کو فیک انکاؤنٹرز میں قتل کر کے انہیں سرحد پار سے آئے دہشت گرد ظاہر کر رہی ہیں۔ ان قیدیوں میں وہ معصوم پاکستانی بھی شامل ہیں جو غلطی سے سرحد عبور کر چکے تھے یا جنہیں بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے جبراً لاپتا کر کے مختلف جیلوں میں قید کر رکھا ہے۔
سکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ 29 اور 30 اپریل کو ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے پیش کردہ تفصیلات کے مطابق 723 پاکستانی شہری بھارتی جیلوں میں غیر قانونی طور پر قید ہیں، جن میں سے 56 افراد ایسے ہیں جنہیں بھارتی ایجنسیاں جبراً حراست میں رکھے ہوئے ہیں، جن کو فیک انکاؤنٹر میں استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ’آپریشن مہادیو‘کے تحت ان افراد کو بھارتی میڈیا کے سامنے جھوٹے اعترافی بیانات دلوا کر دہشتگرد کے طور پر پیش کیا جائے گا۔ اس کے بعد ’فیک انکاؤنٹرز‘ کے ذریعے انہیں مار کر ان کی لاشوں کے ساتھ پلانٹڈ ہتھیاروں کی تصاویر اور ویڈیوز میڈیا کو فراہم کی جائیں گی۔
پہلگام فالس فلیگ آپریشن اور 24 اپریل کو آزاد کشمیر کے شہریوں محمد فاروق اور محمد دین کو جعلی انکاؤنٹر میں شہید کیے جانے کے واقعات اس نئے آپریشن کی ابتدا تصور کیے جا رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج پہلے ہی مقبوضہ کشمیر میں فیک انکاؤنٹرز کی بدنام شہرت رکھتی ہے اور’آپریشن مہادیو‘ اسی سلسلے کی ایک تازہ کڑی ہے۔ بھارت اس مہم کے ذریعے بین الاقوامی برادری کی توجہ ہٹانے، داخلی سطح پر فوج کو ہیرو بنانے اور کشمیری تحریک کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
سیکیورٹی اداروں کا کہنا ہے کہ بھارت کے اس نئے منصوبے کا مقصد نہ صرف پاکستان کو بدنام کرنا ہے بلکہ مقبوضہ کشمیر میں جاری جدوجہدِ آزادی کو طاقت کے ذریعے دبانا بھی ہے۔ بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ بھارت کے ان غیر انسانی اقدامات کا نوٹس لیں اور جبراً لاپتا پاکستانی شہریوں کی فوری رہائی کو یقینی بنائیں۔