آپریشن شیو شکتی : قومی سلامتی کے نام پر سیاسی تماشہ

آپریشن شیو شکتی : قومی سلامتی کے نام پر سیاسی تماشہ

ایک اور “کامیاب” انسداد دراندازی آپریشن میں، بھارتی فوج نے دو مشتبہ دراندازوں کو لائن آف کنٹرول (ایل او سی) عبور کرنے کی کوشش کے دوران ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

بھارت کے  سرکاری بیانات کے مطابق، کارروائی فوری، مربوط اور درست تھی، اور تین ہتھیار برآمد کیے گئے مگر جو لوگ اس عمل کو باریکی سے دیکھ رہے ہیں، اُن کے لیے یہ کوئی سکیورٹی کامیابی نہیں، بلکہ ایک سیاسی اسکرپٹ کا حصہ دکھائی دیتا ہے جس کا مقصد قومی سلامتی نہیں بلکہ سیاسی فائدہ ہے۔

آپریشن شیو شکتی کی بروقت تشہیر اور انداز بیان ایک ایسے تیار شدہ بیانیے کی نشاندہی کرتا ہے جو ہر بار ایک جیسا اسکرپٹ پیش کرتا ہے ، مشتبہ دہشت گرد، فوری جھڑپ، اور “ثبوت” کے طور پر برآمد شدہ ہتھیار،  یہ کارروائیاں اکثر ایسے مواقع پر نمودار ہوتی ہیں جب داخلی محاذ پر حکومت دباؤ کا شکار ہوتی ہے، جس سے ان کی اصل نیت پر سوالات اٹھتے ہیں۔

ملٹری اسکرپٹ یا سلامتی کی حکمت عملی؟

“خبردار جوان”، “فوری کارروائی”، “مذموم عزائم” جیسے الفاظ محض فوجی اصطلاحات نہیں بلکہ ایک تیار شدہ بیانیہ ہے جس کا مقصد ایک عام جھڑپ کو قومی بحران کے طور پر پیش کرنا ہے، یہا٘ں  یہ سوال اہم ہے کہ  ان دراندازوں کی شناخت کیا ہے؟ کوئی آزاد تصدیق کیوں نہیں کی جاتی؟ اور یہ “کامیابیاں” ہمیشہ ایسے وقت کیوں سامنے آتی ہیں جب سیاسی منظرنامہ حکومت کے خلاف ہو؟

حقیقت یہ ہے کہ یہ دراندازیاں نہیں بلکہ بیانیے کی منصوبہ بندی ہے۔

وردی میں سیاسی تھیٹر

جب آر ایس ایس-بی جے پی حکومت اندرونی بحرانوں جیسے معاشی سست روی، زرعی بدحالی، انٹیلیجنس کی ناکامیاں اور بڑھتی ہوئی عوامی ناراضگی کا سامنا کر رہی ہوتی ہے، تو اس قسم کی کارروائیاں دوہرا فائدہ دیتی ہیں ، ایک بیرونی دشمن کا تصور قائم کرنا تاکہ اندرونی اتحاد قائم کیا جا سکے، میڈیا کی توجہ اندرونی مسائل سے ہٹانا۔

یہ بھی پڑھیں : میک اِن انڈیا بے نقاب ،بھارت کا آج بھی 62 سال پرانے جنگی جہازوں پر انحصار

آپریشن شیو شکتی ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے اسے میدانِ جنگ میں نہیں، بلکہ پریس کانفرنس کے لیے تیار کیا گیا ہو جب بھی حکومت سیاسی دباؤ کا شکار ہوتی ہے، اس قسم کی کارروائیاں سامنے ہو جاتی ہیں۔

ذہن سازی اور عسکریتی بیانیہ

یہ سب کچھ محض بیانیاتی کھیل نہیں بلکہ ایک خطرناک رجحان ہے عوامی ذہن کو عسکری رنگ دینے کی مہم کہا جاسکتا ہے،  ایل او سی کو مسلسل ایک “خطرناک محاذ” کے طور پر پیش کر کے اور فوج کو واحد نجات دہندہ کے طور پر پیش کر کے حکومت ایک خاص ذہنی فضا قائم کر رہی ہے، جس کا مقصد یا تو بارڈر پر کشیدگی میں اضافہ ہے یا اندرونِ ملک مخالف آوازوں پر کریک ڈاؤن۔

یہ سکیورٹی آپریشن نہیں بلکہ سیاسی تھیٹر ہے، جو وردی میں پیش کیا جا رہا ہے۔

آزاد ریسرچ ڈیسک کا ماننا ہے کہ ایسی کارروائیاں جو شفافیت، آزاد نگرانی یا تصدیق کے بغیر پیش کی جائیں، وہ قومی سلامتی سے زیادہ سیاسی کنٹرول کے ہتھیار بن جاتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : پاک بھارت جنگ بندی : ڈی جی ایم اوز کی بات چیت سے ہوئی امریکی ثالثی سے نہیں، جے شنکر کا دعویٰ

آپریشن شیو شکتی کوئی سکیورٹی کارنامہ نہیں، بلکہ اس بات کی علامت ہے کہ جب حکومتیں بیانیے پر سے اپنا کنٹرول کھو دیتی ہیں، تو وہ عسکریت کو بیانیاتی آلہ بنا لیتی ہیں۔

آپریشن شیو شکتی جیسے اقدامات ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ قومی سلامتی کا بیانیہ جب سیاسی مفادات کے تابع ہو جائے، تو اس کی اصل روح مجروح ہو جاتی ہے۔ جب عسکری کارروائیاں میڈیا کے کیمروں کے لیے ترتیب دی جائیں اور خطرات کی نوعیت سیاست کے ایجنڈے کے مطابق طے ہو، تو سوال اٹھانا ناگزیر ہو جاتا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *