حکومتِ پاکستان نے صحت سہولت کارڈ کو مستقل طور پر صحت سے متعلق وفاقی پروگرام میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، حکام نے بدھ کو تصدیق کر دی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارتِ قومی صحت نے اس منصوبے کو باضابطہ منظوری کے لیے ایگزیکٹو کمیٹی آف دی نیشنل اکنامک کونسل (ای سی این ای سی) کو بھیج دیا گیا ہے۔ منظوری کے بعد، یہ اسکیم اسلام آباد، آزاد جموں کشمیر، گلگت بلتستان اور تھرپارکر کے تقریباً 27 لاکھ خاندانوں کو مفت علاج کی مستقل سہولت فراہم کرے گی۔
صحت سہولت پروگرام کے سربراہ محمد ارشد کے مطابق یہ کارڈ اسپتال میں داخلے، آپریشن، زچگی کے علاج اور دائمی بیماریوں کے علاج جیسی سہولیات فراہم کرے گا۔ ملک بھر کے 600 سے زیادہ پینل شدہ سرکاری و نجی اسپتالوں میں یہ سہولیات دستیاب ہوں گی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے محمد ارشد نے کہا کہ یہ منصوبہ دور دراز اور پسماندہ علاقوں کے مستحق خاندانوں کو یونیورسل ہیلتھ کوریج فراہم کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ ’منصوبے کو مستقل طور پر وفاقی حکومت کے تحت رکھا جائے گا تاکہ مستحق افراد کو بلاتعطل اور مفت علاج کی سہولت ملتی رہے‘۔
یہ اسکیم ابتدائی طور پر کم آمدنی والے خاندانوں کے لیے شروع کی گئی تھی، جسے بعد میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومتوں نے بھی اپنے دائرہ کار میں شامل کیا۔
تاہم آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، اسلام آباد اور سندھ کے کچھ حصے جہاں صحت کا نظام صوبوں کو منتقل نہیں ہوا، ابھی بھی وفاقی سطح پر اس پروگرام پر انحصار کرتے ہیں۔