ویب ڈیسک۔ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے تجویز دی ہے کہ سنسکرت کو ہر بھارتی گھرانے میں روزمرہ گفتگو کی زبان بنایا جائے، یہ تجویز محض ایک لسانی مشورہ نہیں بلکہ ایک جارحانہ نظریہ مسلط کرنے کی کوشش ہے، جو آر ایس ایس کے برہمن واد اور ہندوتوا پر مبنی نظریے کی عکاسی کرتی ہے۔
آزاد ریسرچ کے مطابق یہ مطالبہ کسی زبان یا ثقافت کی حفاظت کے لیے نہیں، بلکہ ایک جیسا سوچنے اور ایک جیسا بننے پر زور دینے کے لیے ہے۔ آر ایس ایس کافی عرصے سے بھارت کی مختلف زبانوں اور ثقافتوں کو ہٹا کر ایک ہی مذہبی اور ثقافتی شناخت کو نافذ کرنا چاہتی ہے۔
ریسرچ کے مطابق سنسکرت ماضی میں صرف اونچی ذات کے لوگوں اور مذہبی رسومات تک محدود رہی ہے۔ اب اسے سب پر تھوپنا، چھوٹی زبانوں، مختلف شناختوں اور بھارت کی رنگا رنگ تہذیب کو دبانے کی کوشش ہے۔
موہن بھاگوت کا یہ کہنا کہ سنسکرت تمام بھارتی زبانوں کی ماں ہے، حقیقت کے خلاف ہے۔ بھارت میں دراوڑی اور ہند-آریائی زبانیں صدیوں سے موجود ہیں، جن میں کئی ایسی ہیں جو سنسکرت سے پہلے کی ہیں یا سنسکرت سے الگ بڑھی ہیں۔
بھاگوت دراصل سب کو ایک جیسا سوچنے اور بولنے پر مجبور کرنا چاہتے ہیں۔ وہ سنسکرت کے ذریعے ہندوتوا نظریے کو عام کرنا چاہتے ہیں، جو ایک خاص مذہبی اور ذات پر مبنی نظام ہے۔
سنسکرت کو گھروں میں عام کرنے کی یہ کوشش تعلیم یا ترقی نہیں، بلکہ ایک ایسی سوچ ہے جو صرف ایک ہی طرح کے بھارت کا خواب دیکھتی ہے۔ جہاں کروڑوں لوگوں کی زبان، شناخت اور روزمرہ زندگی کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔
آزاد ریسرچ کے مطابق یہ فخر کی بات نہیں، بلکہ دوسروں کی ثقافت اور شناخت کو دبانے کی ایک شکل ہے۔