تحریک انصاف کی لندن جلسی بری طرح ناکام، پی ٹی آئی کارکنان نے غصے میں آکر آزاد ڈیجیٹل کی نمائندہ سفینہ خان پر حملہ کر دیا

تحریک انصاف کی لندن جلسی بری طرح ناکام، پی ٹی آئی کارکنان نے غصے میں آکر آزاد ڈیجیٹل کی نمائندہ سفینہ خان پر حملہ کر دیا

پی ٹی آئی کا ڈاؤننگ اسٹریٹ احتجاج ناکام ہوگیابڑے بڑے دعووں، بڑھتی ہوئی توقعات  اور مبینہ بڑے پیمانے پر متحرک ہونے کے باوجود  پی ٹی آئی کا 3 اگست کو 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کے باہر ہونے والا احتجاج ایک مایوس کن اور کمزور مظاہرہ ثابت ہوا۔

پی ٹی آئی  کارکنان نے احتجاج کی ناکامی کے بعد غصے میں آزاد ڈیجیٹل کی نمائندہ سفینہ خان پر حملہ کردیا انہیں اس وقت جسمانی طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا جب  وہ  صحافتی فرائض انجام دے ر ہی تھیں

اور پی ٹی آئی کے ایک پروگرام کی کوریج کر ر ہی تھیں ان کا کہنا تھا کہ میں محض پروگرام کی رپورٹنگ کر ر ہی تھی اور شہزاد اکبر سے چند سوالات پوچھ رہی تھی کہ اچانک ان کے ساتھیوں نے مجھ پر حملہ کر دیا۔

انہوں نے  کہا کہ میرا فون چھین لیا گیا  میں نے فوری طور پر اس واقعے کی اطلاع پولیس کو دی، پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے اس شخص کو ٹریس کیا جس نے میرا فون لیا تھا اور بعد ازاں فون برآمد کر لیا۔

میں نے اس واقعے میں ملوث افراد کے خلاف باقاعدہ پولیس رپورٹ درج کروا دی ہے،یہ واقعہ پی ٹی آئی کا اصل چہرہ بے نقاب کرتا ہے  کہ  وہ سچائی برداشت نہیں کر سکتے اور نہ ہی آزاد صحافت کا سامنا کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔

  پی ٹی آئی کا 3 اگست کو 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کے باہر ہونے والا احتجاج ایک مایوس کن اور کمزور مظاہرہ ثابت ہوا۔

 موقع پر موجود عینی شاہدین اور اندرونی ذرائع کے مطابق اکثر افراد لندن کے مقامی نہیں تھے بلکہ انہیں دوسرے شہروں سے لایا گیا۔
بعض رپورٹس کے مطابق کچھ افراد کو زبردستی  دباؤ یا ترغیب دے کر احتجاج میں شامل کیا گیا، اس احتجاج میں نہ جوش تھا، نہ خلوص، اور نہ ہی سیاسی شعور   بلکہ یہ منظر سیاسی اجتماع سے زیادہ ایک تفریحی پکنک جیسا تھا۔

 دلچسپ بات یہ ہے کہ عمران خان نے 5 اگست کو احتجاج کی کال دی تھی، لیکن احتجاج 3 اگست، بروز اتوار کو منعقد کیا گیا۔
بظاہر اس کی وجہ صرف یہی تھی کہ اتوار کو چھٹی تھی اور لوگوں کو اپنے کام  آرام اور معمول کی زندگی سے نکل کر 5 اگست کو احتجاج میں شرکت کی زحمت نہیں ہوئی۔

یہ ایک واضح اشارہ ہے کہ پی ٹی آئی کے چاہنے والے بھی اب اپنے لیڈر کے لیے قربانی دینے کو تیار نہیں رہے اس احتجاج میں شامل افراد کی ایک بڑی تعداد نے اسے لندن گھومنے، ویڈیوز بنانے  اور مشہور مقامات دیکھنے کا موقع سمجھا۔ احتجاج کی جگہ سوشل میڈیا کیلئے “کانٹینٹ کریشن” کا منظر پیش کر رہی تھی۔

جسے انقلاب کہا جا رہا ہے  وہ درحقیقت ایک تفریحی پیکج تھا  ہاں کچھ  لوگ آئے، تصویریں بنائیں، چہل قدمی کی  اور واپس چلے
گئے  احتجاج پی ٹی آئی برطانیہ کے تنظیمی ڈھانچے، قیادت کی ساکھ، اور عوامی دلچسپی کی اصل حقیقت کو بے نقاب کرتا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *