پاکستان میں پروف آف رجسٹریش کارڈ ہولڈر افغان مہاجرین کی وطن واپسی کی ’ڈیڈ لائن‘ سامنے آگئی

پاکستان میں پروف آف رجسٹریش کارڈ ہولڈر افغان مہاجرین کی وطن واپسی کی ’ڈیڈ لائن‘ سامنے آگئی

وزارتِ داخلہ نے ان تمام افغان شہریوں کی رضاکارانہ واپسی کا عمل باضابطہ طور پر شروع کر دیا ہے جو پروف آف رجسٹریشن کارڈ رکھتے ہیں، یکم ستمبر سے ان کی باقاعدہ ملک بدری کا آغاز کیا جائے گا۔

کارڈ ہولڈر افغان مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا جو غیر قانونی غیر ملکیوں کی واپسی کے منصوبے’آئی ایف آر پی‘ کے تحت منعقد ہوا۔ اس منصوبے کا مقصد سیکیورٹی خدشات اور قومی وسائل پر بڑھتے دباؤ کو کم کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت پاکستان کی افغان مہاجرین کو ملک چھوڑنے کی نئی ہدایت، ہزاروں لوگ بارڈر پر جمع

 نومبر 2023 میں شروع ہونے والے اس منصوبے کا آغاز غیر دستاویزی افغان باشندوں اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز سے کیا گیا تھا، تاہم اب اس کا دائرہ کار پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ رکھنے والے رجسٹرڈ مہاجرین تک بڑھا دیا گیا ہے جن کی دستاویزات30  جون 2025 کو ختم ہو چکے ہیں۔

وزارت داخلہ کے مطابق اب تک 13 لاکھ سے زیادہ افغان شہریوں کو ان کے وطن واپس بھیجا جا چکا ہے، تاہم پاکستان میں اب بھی تقریباً 16 لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں، جن میں سے 13 لاکھ پروف آف رجسٹریشن کارڈ ہولڈرز ہیں، زیادہ تر کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے۔

حکومتی پالیسی کے خلاف قانونی اپیلوں کے باوجود، حکومت نے اپنے مؤقف پر قائم رہتے ہوئے ملک بدری کا عمل جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے حال ہی میں ایک درخواست مسترد کر دی جس میں پروف آف رجسٹریشن ہولڈرز کی ملک بدری پر حکمِ امتناع کی استدعا کی گئی تھی۔ عدالت نے حکومتی پالیسی کے مطابق 30 جون کی ڈیڈ لائن کو برقرار رکھا۔

افغان مہاجرین نے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے، کیونکہ ان میں سے بہت سے افراد نے پاکستان میں کئی دہائیوں کے دوران جائیدادیں اور کاروبار قائم کیے ہیں اور انہیں خدشہ ہے کہ وہ اپنی ملکیت کم قیمت پر بیچنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

مزید پڑھیں:اسرائیل کے لئے جاسوسی کا الزام، ایران سے 16 روز میں 5 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین بے دخل

دوسری جانب بین الاقوامی اداروں جیسے کہ یو این ایچ سی آر، آئی او ایم اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جبری واپسی بین الاقوامی اصول ’نان ریفولمنٹ‘ کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے، جو کسی فرد کو ایسے ملک واپس بھیجنے سے روکتا ہے جہاں اسے خطرہ لاحق ہو۔

حکومت نے ممکنہ حل کے طور پر ایک نئی ویزا پالیسی کا اشارہ دیا ہے، جس کا مقصد غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔ وزیرِ مملکت طلال چوہدری کے مطابق یہ پالیسی ان افغان باشندوں کے لیے ایک موقع ہو سکتی ہے جو پاکستان میں قانونی طور پر رہائش رکھنا چاہتے ہیں۔

حکومت کا کہنا ہے کہ یہ واپسی قومی مفاد میں ہے، تاہم ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اس اقدام سے انسانی بحران اور علاقائی عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *