مودی سرکار دھاندلی کے الزامات، عالمی تنہائی کے گرداب میں، سیاسی ساکھ خطرے میں پڑ گئی

مودی سرکار دھاندلی کے الزامات، عالمی تنہائی کے گرداب میں، سیاسی ساکھ خطرے میں پڑ گئی

 بھارت کے وزیرِاعظم نریندر مودی کو اندرونِ ملک سیاسی چیلنجز اور بیرونِ ملک سفارتی تنہائی کے باعث اپنے 11 سالہ اقتدار کے سب سے مشکل دور کا سامنا ہے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق، انتخابات میں مبینہ دھاندلی، معاشی دباو اور خارجہ پالیسی کی ناکامی نے مودی سرکار کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

دھاندلی کے الزامات سے سیاسی بحران

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق 2024 کے عام انتخابات میں بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر جعلی ووٹروں کے ذریعے وسیع پیمانے پر دھاندلی کے الزامات عائد کیے ہیں۔ خاص طور پر بہار کے ریاستی انتخابات میں شکست، مودی کے لیے ایک بڑا سیاسی دھچکہ تصور کی جا رہی ہے، جو نہ صرف ان کی ساکھ کو متاثر کرے گی بلکہ آئندہ انتخابات میں بی جے پی کے لیے بھی چیلنج بن سکتی ہے۔

معاشی دباؤ اور سفارتی سرد مہری

رائٹرز کے مطابق امریکا کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد تک کے بھاری محصولات عائد کیے جا چکے ہیں، جس سے بھارت کی برآمدی معیشت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، پاکستان کے ساتھ اچانک جنگ بندی اور امریکا کے ساتھ تعلقات میں سرد مہری نے مودی کی خارجہ پالیسی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مودی سرکار خطے کو ایک بار پھر جنگ میں دھکیلنے کی تیاریوں میں مصروف

ڈیٹا انٹیلیجنس فرم مارننگ کنسلٹ کے مطابق پاکستان سے امن کی جانب اچانک قدم نے مودی کے ہندو قوم پرست حامیوں کو مایوس کیا ہے، جو مودی کی جارحانہ پالیسیوں کے حامی سمجھے جاتے تھے۔

سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں کی رائے

نئی دہلی کی ممتاز سیاسی تجزیہ کار آرتی جیراتھ کا کہنا ہے کہ ’مودی وہ طاقت اور جرات نہیں دکھا سکے جس کا وہ دعویٰ کرتے رہے ہیں‘۔

تھنک ٹینک ’آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن‘ سے وابستہ وزٹنگ فیلو رشید قدوائی نے کہا کہ مودی کی ’برانڈ ویلیو‘ میں تیزی سے کمی آ رہی ہے اور بہار میں شکست ان کی سیاسی چمک کو ماند کر دے گی۔

مزید پڑھیں:طبی موت یا قتل، مودی سرکار کے پہلگام فالس فلیگ پر کڑی تنقید کرنے والے ستیہ پال کی پراسرار موت معمہ بن گئی

’ووٹ وائب‘ کے بانی امیتابھ تیواری کے مطابق مودی کا آئندہ ہفتوں میں چین اور روس کا متوقع دورہ ایک ’موقع پرستانہ اقدام‘ ہے جو محض ان کی عالمی ساکھ کو بچانے کی کوشش ہے، لیکن اس سے خاطر خواہ فائدہ حاصل ہوتا نظر نہیں آ رہا۔

آنے والے دن مزید مشکل

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ محصولات کی جنگ، خارجہ پالیسی کی ناکامی اور انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی بازگشت بہار کے ضمنی انتخابات میں مودی کی مہم پر حاوی رہے گی۔

رائٹرز کے مطابق معاشی دباؤ، سیاسی بے یقینی اور عالمی سطح پر تنہائی کے امتزاج نے مودی کی قیادت کے لیے ایک بڑا خطرہ پیدا کر دیا ہے، جو نہ صرف ان کے لیے بلکہ بی جے پی کے طویل المدتی مستقبل کے لیے بھی نیک شگون نہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *