’داعش خراسان نیٹ ورک‘ ختم کردیا گیا ہے، سی ٹی ڈی کا اعلان

’داعش خراسان نیٹ ورک‘ ختم کردیا گیا ہے، سی ٹی ڈی کا اعلان

پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے بڑی کارروائی کے دوران پشاور میں سرگرم داعش خراسان نیٹ ورک کو ختم کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

حکام کے مطابق، محکمہ نے کئی اہم مقدمات میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں، جن میں کالعدم تنظیم لشکرِ اسلام کے بانی اور مذہبی عالم مفتی منیر شاکر کا قتل بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی سی ٹی ڈی کی کارروائی، منگھوپیر میں انتہائی مطلوب ٹی ٹی پی خوارج دہشتگرد ہلاک

مفتی منیر شاکر کو 15 مارچ 2025 کو پشاور کے نواحی علاقے ارمڑ میں واقع ان کی دینی درسگاہ کے باہر ایک بم دھماکے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔ سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ اس واردات میں ملوث گروہ کی شناخت کر لی گئی ہے اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔

میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سی ٹی ڈی کے اعلیٰ حکام نے بتایا کہ محکمے نے ایک ایسے دہشت گرد گروہ کو گرفتار کیا ہے جو پشاور کے شہری علاقوں میں کم از کم 18 دہشت گرد حملوں میں ملوث تھا۔ ان حملوں میں ڈی ایس پی سردار حسین خان سمیت پولیس کے 14 افسران کی شہادت بھی شامل ہے۔

محکمہ انسداد دہشت گردی نے یہ بھی تصدیق کی کہ پشاور میں 11 مئی کو ہونے والے خودکش دھماکے کے مرکزی کرداروں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ حملہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے جلسے سے چار کلومیٹر کے فاصلے پر، رنگ روڈ پر واقع مفتی محمود مرکز کے قریب کیا گیا تھا، جس کی ذمہ داری داعش خراسان پر عائد کی گئی ہے۔

ڈیجیٹل کرنسی کے ذریعے بھتہ وصولی کا انکشاف

سی ٹی ڈی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ دہشت گرد تنظیمیں اب بھتہ کی رقم ڈیجیٹل کرنسی، خصوصاً بٹ کوائن کے ذریعے مانگ رہی ہیں۔ ایک سینیئر سی ٹی ڈی افسر نے کہاکہ ’اب دہشتگرد بھتہ بٹ کوائن میں مانگتے ہیں‘۔

حکام کے مطابق دہشتگردی کے لیے مالی معاونت صرف بھتہ خوری تک محدود نہیں بلکہ منشیات اسمگلنگ سے بھی حاصل کی جاتی ہے۔ مزید بتایا گیا کہ بھتہ خوری کے لیے افغانستان اور سعودی عرب کے نمبروں سے کالز موصول ہو رہی ہیں۔

آن لائن پراپیگنڈا اور سوشل میڈیا پر سرگرمیاں

سی ٹی ڈی حکام کے مطابق دہشتگرد تنظیمیں سوشل میڈیا پر بھرپور پراپیگنڈا کر رہی ہیں۔ اس سلسلے میں مختلف موبائل ایپلیکیشنز کے مالکان سے رابطہ کیا گیا ہے اور حکومت کو سائبر دہشتگردی کے خلاف خصوصی پولیس اسٹیشنز قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں:میانوالی میں سی ٹی ڈی اور دہشتگردوں میں فائرنگ کا تبادلہ، 3 دہشتگرد ہلاک، 6 فرار

حکام نے مطالبہ کیا کہ سی ٹی ڈی کو الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے قانون (پیکا)کے تحت مزید اختیارات دیے جائیں، جب کہ انسداد پرتشدد انتہا پسندی کی پالیسی تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔

دینی مدارس کی رجسٹریشن پر سی ٹی ڈی کی نگرانی کی تجویز

سی ٹی ڈی نے تجویز دی ہے کہ ملک بھر میں دینی مدارس کی رجسٹریشن محکمہ انسداد دہشتگردی کی منظوری سے مشروط کی جائے۔ حکام نے ڈپٹی کمشنرز کو 1860 کے سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ کے تحت مدارس کی رجسٹریشن کا اختیار دینے کی بھی سفارش کی ہے۔

ضم شدہ اضلاع میں گرفتاریوں میں دشواری

سی ٹی ڈی نے کہا کہ ضم شدہ اضلاع میں ملزمان کی گرفتاری میں سخت مشکلات درپیش ہیں اور ایک شخص کو پکڑنے میں کئی سال لگ جاتے ہیں۔ ان مسائل کے حل کے لیے فرنٹیئر کرائمز ریگولیشن 1901 اور پولیس ایکٹ 2017 کے امتزاج پر مبنی خصوصی اختیارات دینے کی تجویز دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بنوں: دہشتگردوں سے مقابلے میں  3 سی ٹی ڈی اہلکار شہید، 2 حملہ آور ہلاک

سی ٹی ڈی حکام نے بتایا کہ ہر ضلع کے لیے 44 خصوصی اسلحہ و حربہ ٹیمیں قائم کی گئی ہیں، جو جدید آلات سے لیس ہیں۔ ایک جدید بارودی مواد کی جانچ اور تجزیہ کی لیبارٹری بھی قائم کی جا رہی ہے، جب کہ 11 سائنسدانوں کو جدید فرانزک لیبارٹری کے لیے بھرتی کیا گیا ہے۔

سی ٹی ڈی نے عزم ظاہر کیا ہے کہ دہشتگرد نیٹ ورکس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے گا اور حساس تنصیبات کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *