پاکستان نے اسرائیل کے اس بیان اور منصوبوں کی شدید مذمت کی ہے جن میں نام نہاد ’گریٹراسرائیل‘ کے قیام اور فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی بات کی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مغربی کنارے میں اسرائیل کی نئی آبادکاری کی توسیع کو “جنگی جرم” قرار دیا ہے۔
پاکستان دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے اسرائیلی بیانات کو امن کے قیام کے لیے جاری کوششوں کو سبوتاژ کرنے والا اقدام قرار دیا اور کہا کہ یہ اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ اشتعال انگیز بیانات اور اقدامات قابض طاقت کی بین الاقوامی کوششوں سے مکمل بے اعتنائی کو ظاہر کرتے ہیں اور خطے میں مزید عدم استحکام پیدا کرنے کے ارادے کی عکاسی کرتے ہیں‘۔
پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ان ’اشتعال انگیز‘ منصوبوں کو سختی سے مسترد کرے۔ ترجمان نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کی اس دیرینہ پالیسی کا اعادہ کیا کہ فلسطینی ریاست 1967 سے قبل کی سرحدوں کے مطابق قائم کی جائے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
’جنگی جرم‘
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے گریٹراسرائیل منصوبے کے تحت اسرائیلی آبادکاری منصوبے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ مغربی کنارے کو چھوٹے چھوٹے علاقوں میں تقسیم کر دے گا اور فلسطینیوں کے جبری انخلا کا خطرہ بڑھائے گا۔
دفتر کے ترجمان نے کہا کہ گریٹراسرائیل منصوبہ جنگی جرم ہے کہ کوئی قابض طاقت اپنی آبادی کو اس علاقے میں منتقل کرے جس پر اس نے قبضہ کر رکھا ہو‘۔ یہ منصوبہ اسرائیلی وزیر بیزالیل سموٹریچ کے تحت نافذ کیا جا رہا ہے، جس میں مشرقی یروشلم کے قریب ’ای۔1‘ کے متنازع علاقے میں تعمیرات شامل ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں آبادکاری سے مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے کے درمیان رابطہ ختم ہو جائے گا اور مستقبل میں فلسطینی ریاست کے قیام کی امیدیں معدوم ہو جائیں گی۔
یہ منصوبہ دہائیوں سے عالمی دباؤ کی وجہ سے معطل تھا لیکن موجودہ اسرائیلی حکومت نے اسے دوبارہ فعال کر دیا ہے۔ اسرائیل مغربی کنارے کو ’متنازعہ‘ علاقہ قرار دیتا ہے اور اس پر تاریخی و مذہبی دعوے کرتا ہے۔
فی الحال، مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں تقریباً 7 لاکھ اسرائیلی آبادکار 27 لاکھ فلسطینیوں کے درمیان رہ رہے ہیں۔
جنوبی سوڈان میں فلسطینیوں کی آبادکاری کی اطلاعات
خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے رپورٹ کیا کہ اسرائیل اور جنوبی سوڈان کے درمیان ایسے منصوبے پر بات چیت جاری ہے جس کے تحت غزہ کے فلسطینیوں کو افریقی ملک میں آباد کیا جائے گا۔ تاہم، جنوبی سوڈان کی وزارت خارجہ نے اس منصوبے کی تردید کرتے ہوئے اسے ’بے بنیاد‘ قرار دیا۔
فلسطینی رہنماؤں نے بھی اس منصوبے کو سختی سے مسترد کیا ہے، اسے 1948 کی ’نکبہ‘ کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اور زبردستی کی ہجرت ہوگی۔ عرب اور عالمی رہنما بھی غزہ کی آبادی کو کسی دوسرے ملک منتقل کرنے کی مخالفت کر چکے ہیں۔
غزہ میں امداد کے دوران شہادتوں میں اضافہ
اقوام متحدہ نے اعلان کیا کہ 27 مئی سے 13 اگست کے دوران کم از کم 1,760 فلسطینی، امداد حاصل کرتے ہوئے شہید ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر کی شہادتیں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہوئیں۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے بھی بتایا کہ گزشتہ کم از کم 23 فلسطینی اسرائیلی حملوں میں مارے گئے، جن میں سے 12 افراد امداد کے انتظار میں تھے۔ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ ان اطلاعات کی جانچ کر رہی ہے۔ 2 برس سے جاری جنگ نے غزہ کو تباہ حال کر دیا ہے، جبکہ اسرائیلی حملوں اور محاصرے پر عالمی سطح پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔