براعظم انٹارکٹکا میں برف تیزی سے پگھلنے لگی، ماہرین نے ناقابل برداشت ’ماحولیاتی تباہی‘ سے خبردار کر دیا

براعظم انٹارکٹکا میں برف تیزی سے پگھلنے لگی، ماہرین نے ناقابل برداشت ’ماحولیاتی تباہی‘ سے خبردار کر دیا

ماہرین ارضیات اور سائنسی محققین نے ایک نئی سائنسی تحقیق میں خبردار کیا ہے کہ براعظم انٹارکٹکا میں برف تیزی سے پگھلنا شروع ہو گئی ہےجو کہ عالمی ماحولیاتی نظام کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ تحقیق جمعرات کے روز معروف سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ائیر کولٹی انڈیکس میں خطرناک حد تک اضافہ، ماحولیاتی ماہرین نے لاہور میں مکمل لاک ڈاؤن کی سفارش کر دی

تحقیق کی سربراہی نیریلی ابرام نے کی، جو آسٹریلین انٹارکٹکا ڈویژن کی چیف سائنٹسٹ اور آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کی سابق پروفیسر ہیں۔ تحقیق میں انٹارکٹکا میں عالمی حدت کے اثرات کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس منجمد براعظم میں تیزی سے بگڑتی ہوئی اور ایک دوسرے سے جڑی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ’ثبوت سامنے آ رہے ہیں کہ انٹارکٹکا کے ماحول میں تیزی سے تبدیلیاں ہو رہی ہیں۔

مطالعہ میں مصنوعی سیاروں کی تصویریں، تاریخی جہازوں کے لاگ باکس اور برف کے نمونوں کی مدد سے صدیوں پر محیط برف کی سطح میں تبدیلیوں کا تجزیہ کیا گیا۔ تحقیق کے مطابق، حالیہ برسوں میں برف کے رقبے میں جو تیزی سے کمی آئی ہے، وہ گزشتہ صدیوں کی قدرتی حد سے کئی زیادہ نیچے آ چکی ہے۔

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ’ایک بنیادی تبدیلی نے انٹارکٹکا کی سمندری برف کو قدرتی تغیر کی حد سے بہت نیچے پہنچا دیا ہے اور کچھ حوالوں سے یہ کمی آرکٹک کی برف کے پگھلاؤ سے بھی زیادہ اچانک، غیر خطی اور ناقابل برداشت ہو سکتی ہے‘۔

ماہرین کے مطابق اس برف کی کمی کے اثرات پورے ماحولیاتی نظام پر مرتب ہو رہے ہیں اور بعض صورتوں میں یہ اثرات ایک دوسرے کو مزید بڑھا رہے ہیں۔ برف کی کم مقدار سورج کی روشنی کو کم منعکس کرتی ہے، جس سے زمین پر زیادہ حرارت جذب ہوتی ہے اور اس کے نتیجے میں انٹارکٹکا اوورٹرننگ سرکولیشن ، ایک بڑا سمندری کرنٹ جو حرارت اور غذائی اجزا کو تقسیم کرتا ہے، کے مزید کمزور ہونے کا خطرہ ہے۔

مزید پڑھیں:پنجاب حکومت کا بڑا اقدام ،مفت ای بائیک سکیم کا اعلان، جا نئے اہلیت اور درخواست دینے کی آخری تاریخ بارے

ماہرین کے مطابق انٹارکٹکا میں پرندوں اور دیگر حیات بھی شدید متاثر ہو رہی ہے۔ سمندری برف پر انحصار کرنے والے ایمپرر پینگوئنز کی افزائش خطرے میں ہے، جبکہ برف کے نیچے رہنے والی خوراک، جیسے کرِل، کی تعداد میں بھی کمی آ رہی ہے۔ اسی طرح، گرم پانی کے سطحی پودوں کو متاثر کر رہا ہے، جو فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

نیریلی ابرہم نے خبردار کیا کہ انٹارکٹکا سمندری برف دراصل زمین کے نظام کے ان اہم تبدیلیوں میں سے ایک ہو سکتی ہے۔ ایک بار جب ہم اس برف کو کھونا شروع کر دیتے ہیں، تو ایک خودکار عمل شروع ہو جاتا ہے‘۔

تحقیق کے مطابق، اگرچہ عالمی کاربن اخراج کو کم کرنا انٹارکٹکا میں بڑی تبدیلیوں کے خطرے کو کم کر سکتا ہے، لیکن یہ عمل مکمل طور پر ان تبدیلیوں کو روک نہیں سکتا۔ چاہے ہم ماحول کو مستحکم کر بھی لیں، پھر بھی ہم آنے والی صدیوں تک انٹارکٹکا کی برف کے نقصان کے لیے مجبور ہوں گے۔

یہ تحقیق واضح کرتی ہے کہ فوری عالمی اقدامات نہ کیے گئے تو انٹارکٹکا میں ہونے والی تبدیلیاں سمندر کی سطح میں اضافے، بحری حیات کے نقصان اور عالمی موسم کے نظام میں بڑے بگاڑ کا باعث بن سکتی ہیں اور یہ سب ناقابل حل ہو سکتا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *