صوبہ خیبر پختونخوا میں باجوڑ کی تحصیل چرمانگ میں ایک مسجد کے اندر اچانک زور دار دھماکے کے نتیجے میں 30 سے زیادہ خوارج دہشتگرد ہلاک ہو گئے۔ سیکیورٹی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ دھماکہ اس وقت ہوا جب مسجد کی تہہ میں میں چھپائے گئے خفیہ بارودی مواد میں اچانک دھماکا ہو گیا۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق خوارج دہشتگردوں نے مسجد کو اسلحہ ذخیرہ کرنے اور دہشتگردی کی منصوبہ بندی کے مرکز کے طور پر استعمال کر رکھا تھا۔ اچانک ہونے والے دھماکے نے نہ صرف درجنوں دہشتگردوں کی جان لے لی بلکہ متعدد زخمی بھی ہوئے ہیں جبکہ مسجد کی عمارت کا ایک بڑا حصہ شہید ہو گیا۔
سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ خارجی عرصے سے مسجد کے تقدس کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر رہے تھے، تاکہ ان کی سرگرمیاں سیکیورٹی اداروں کی نظروں سے اوجھل رہیں۔
ایک سیکیورٹی اہلکار نے کہا کہ ’خوارج دہشتگرد نے خود اپنے لیے یہ تباہی لائی، کیونکہ وہ ایک مقدس جگہ کو تشدد کے لیے استعمال کر رہے تھے۔ یہ ان کے دین، انسانیت اور معاشرے سے مکمل انحراف کا ثبوت ہے‘۔
باجوڑ کی مقامی آبادی نے مسجد کو مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’مقدس مقام کی سنگین بے حرمتی‘ قرار دیا۔ علاقے کے عمائدین اور عوام نے خوارج کی ہلاکت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خاتمے سے علاقے میں امن قائم کرنے میں مدد ملے گی۔
ایک بزرگ کا کہنا ہے کہ ’ان کی درندگی کی کوئی حد نہیں تھی۔ انہوں نے مسجدوں کی بے حرمتی کی اور علاقے میں خوف پھیلایا۔ یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ خوارج اپنے ناپاک عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔ ہم امن کے قیام تک سیکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑے ہیں‘۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ’یہ واقعہ خوارج کی بڑھتی ہوئی مایوسی اور تنہائی کا عکاس ہے۔ سیکیورٹی فورسز کی مسلسل کارروائیوں اور مقامی عوام کی مزاحمت کے باعث دہشتگرد گروہ اب اپنے محفوظ ٹھکانے کھو رہے ہیں‘۔
ادھر سیکیورٹی فورسز نے باجوڑ میں نگرانی مزید سخت کر دی ہے تاکہ باقی ماندہ دہشتگرد دوبارہ منظم نہ ہو سکیں۔ حکام نے اعادہ کیا کہ پاکستان کی مسلح افواج خوارج کے خاتمے اور علاقے میں امن، تقدس اور سلامتی کی بحالی کے لیے پرعزم ہیں۔
چرمانگ کا یہ واقعہ نہ صرف ایک ممکنہ بڑے حملے کو ناکام بنانے میں مددگار ثابت ہوا، بلکہ خوارج کی دہشت اور ان کی محفوظ سرگرمیوں پر ایک کاری ضرب بھی لگا گیا۔