ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عوام کی روزمرہ زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے ، حالیہ دنوں میں آٹے کی قیمت میں 20 سے 30 روپے فی کلو اضافے کے بعد تندور مالکان نے بھی روٹی اور نان کی قیمتیں بڑھا دی ہیں، جس سے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
چینی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں گندم اور آٹے کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق کراچی میں تندور مالکان نے مختلف اقسام کی روٹیوں کی قیمتوں میں فی روٹی اوسطاً 2 روپے کا اضافہ کردیا ہے، جس کا بوجھ زیادہ تر کم اور متوسط آمدنی والے طبقے، خاص طور پر دیہاڑی دار مزدوروں پر پڑے گا، جو عام طور پر مقامی ہوٹلوں اور تندوروں سے کھانا کھاتے ہیں۔
برانڈڈ آٹے کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے، کچھ مل مالکان نے 5 کلو فائن آٹے کے تھیلے کی قیمت 700 روپے تک بڑھا دی ہے، جو یکم اگست کو 500 روپے اور یکم ستمبر کو 600 روپے تھی، حالاں کہ اس سال کے شروع میں نئی گندم کی فصل آ چکی تھی۔
ریٹیلرز کا کہنا ہے کہ بڑے تاجر زیادہ طلب کے باعث پرانے آٹے کے ذخائر بیچ کر منافع کما رہے ہیں۔
کچھ ماہرینِ کا خیال ہے کہ موجودہ گندم بحران کا حالیہ پنجاب اور دیگر علاقوں میں آنے والے سیلاب سے کوئی تعلق نہیں، کیوں کہ نئی گندم کی کٹائی مارچ/اپریل میں ہوچکی تھی، تاہم ذخیرہ اندوز اور سرمایہ کار بڑی مقدار میں گندم روک کر بیٹھے ہیں، تاکہ سپلائی اور ڈیمانڈ کے تحت مزید قیمتوں کے بڑھنے کا انتظار کر سکیں۔
آل سندھ شیرمال تندور روٹی ایسوسی ایشن کے رکن سلمان میاں آرائیں نے بتایا کہ جو تندور والے پہلے 180 گرام وزن کا نان 22 اور 23 روپے میں فروخت کر رہے تھے، انہوں نے اب قیمت 25 روپے کر دی ہے۔
اسی طرح چپاتی کی قیمت 2 روپے بڑھ گئی ہے، جو اب 14 سے 15 روپے میں مل رہی ہے جبکہ پہلے یہ 11 سے 12 روپے میں دستیاب تھی، کچھ تندور مالکان نے آٹے کی بڑھتی قیمتوں کا مکمل اثر صارفین تک منتقل نہیں کیا اور قیمتوں میں کمی کے امکان کے پیشِ نظر انتظار کر رہے ہیں۔
سلمان میاں آرائیں کے مطابق فائن آٹے کے 50 کلو تھیلے کی قیمت صرف ایک ماہ میں ایک ہزار 900 روپے بڑھ کر 5 ہزار 700 روپے تک پہنچ گئی ہے، جو پہلے 3 ہزار 800 روپے تھی۔
آٹے کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود شیرمال اور تافتان کی قیمتیں نہیں بڑھائی گئیں، حالاں کہ چینی کی قیمت 180 روپے فی کلو سے بڑھ کر 200 روپے ہوچکی ہے اور 16 کلو گھی کا ٹین حالیہ مہینوں میں 6 ہزار 500 روپے سے بڑھ کر 7 ہزار 900 روپے تک جا پہنچا ہے۔
فی الحال شیرمال اور تافتان 70 سے 90 روپے فی پیس میں فروخت ہو رہے ہیں، ان کی قیمت وزن اور معیار کے مطابق ہے، اگر آٹے کی قیمتیں مزید بڑھیں تو ان اشیا کی قیمت میں مزید 10 روپے اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
کچھ تندور مالکان نے 20 روپے والا نان (وزن 140-145 گرام) بند کرنے پر غور شروع کر دیا ہے، کیوں کہ یہ قیمت اب ان کے اخراجات پورے نہیں کرتی۔
آٹے اور روٹی کی قیمتوں میں یہ اضافہ متوسط اور غریب طبقے کے لیے ایک اور بوجھ بن چکا ہے، عوام حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں، تاکہ عام آدمی کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔