بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ جموں کشمیر میں حالیہ پرتشدد احتجاج نے آمرانہ حکمران نریندرمودی کی نام نہاد جمہوریت کی حقیقت کا پردہ چاک کر دیا ہے۔ نریندر مودی کی انتہا پسندی اورغیر قانونی اقدامات نے کشمیری عوام کی زندگی کوعذاب بنا دیا ہے اور خطے کو انتشار کی جانب دھکیل دیا ہے۔
جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی نے مودی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کے خاتمے کا فیصلہ کشمیری عوام کے حقوق سلب کرنے اور ان کی خودمختاری ختم کرنے کی سازش تھی۔
آغا سید مہدی نے کہا، ’کچھ لوگوں کو دھوکہ ہوا کہ یہ فیصلہ ان کے حق میں ہوگا، لیکن آج انہیں اندازہ ہو چکا ہے کہ یہ اقدام نہ صرف کشمیری بلکہ لداخ کے عوام کے بھی خلاف تھا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ کشمیری عوام سے ان کے بنیادی اختیارات اور فیصلہ سازی کا حق چھیننے والا تھا۔ آغا سید روح اللہ مہدی نے کہاکہ ’ سب سے بڑا جرم وہ لوگ کرتے ہیں جو دہلی میں بیٹھ کر عوام کی آواز سنے بغیر فیصیصلے کرتے ہیں‘۔
آغا سید روح اللہ مہدی نے حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کی جائز جدوجہد کو بدنام کیا جا رہا ہے، جبکہ مودی کی جابرانہ پالیسیوں نے کشمیر کو ایک کھلی جیل اور انسانی حقوق کی قبرستان میں بدل دیا ہے۔
جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے ایم پی نے زور دیا کہ مودی کا نام نہاد ’فیصلہ اب دھوکے اور فریب کے طور پر بے نقاب ہو چکا ہے اور اس کا مقصد کشمیریوں کی آواز کو دبانا اور ان کی آزادی کی تحریک کو ختم کرنا تھا۔
کشمیری عوام اب بھی اپنے حقوق اور آزادی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں، جبکہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی تنظیمیں اور سیاسی حلقے بھارت کی پالیسیوں پر شدید تنقید کر رہے ہیں۔