وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر تشکیل دی گئی کمیٹی اراکین مظفرآباد پہنچ گئے، آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر حل تلاش کریں گے، رانا ثنا اللہ
Home - آزاد سیاست - وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر تشکیل دی گئی کمیٹی اراکین مظفرآباد پہنچ گئے، آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر حل تلاش کریں گے، رانا ثنا اللہ
وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی ہدایت پر آزاد کشمیر میں جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کے اراکین، جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی سے ملاقات کے لیے مظفرآباد پہنچ گئے ہیں تاکہ عوامی مسائل کے حل اور احتجاج کے خاتمے کے حوالے سے مذاکرات کیے جائیں۔
مظفرآباد پہنچنے سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر سینیٹر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مسائل مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوتے ہیں جبکہ تشدد صورت حال کو مزید پیچیدہ بنا دیتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مطالبات کو آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ وفد مظفرآباد جا کر کشیدہ صورتحال کا جائزہ لے گا اور مسائل کے حل کے لیے بات چیت کا راستہ اپنایا جائے گا، کیونکہ کشیدگی کا واحد حل مذاکرات ہی ہیں۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر اعلیٰ سطحی وفد مظفرآباد جا رہا ہے تاکہ مظاہرین سے بات چیت کی جا سکے اور جائز مطالبات کو سنا جائے۔ انہوں نے اپیل کی کہ کشیدگی کی ایسی صورت حال پیدا نہ کی جائے جس سے دشمنوں کو فائدہ پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مسائل کو ہر ممکنہ طریقے سے حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
وزیر امور کشمیر امیر مقام نے بھی تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تمام مسائل بات چیت سے حل کرنے کی کوشش کریں گے اور چاہتے ہیں کہ احتجاج ختم ہو تاکہ کشمیری عوام مشکلات سے نجات پا سکیں۔
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے وزیراعظم شہباز شریف کی مداخلت اور وفد بھیجنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کشیدگی کے خاتمے اور مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ ہے اور حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے معاملات کو آگے بڑھائے گی۔
حکام کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش اگر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے قبول نہ کی تو اس سے واضح ہو جائے گا کہ کمیٹی کی قیادت کا ایجنڈا کچھ اور ہے۔ وزیراعظم کی اعلیٰ سطحی مداخلت کشیدگی ختم کرنے کے لیے ایک اہم قدم ہے اور اب صورتحال بہتر بنانے کی ذمہ داری کمیٹی پر عائد ہوتی ہے۔