امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر مشرق وسطیٰ تنازع کو ہزاروں سال پرانا قرار دے دیا۔
امریکی میڈیا کو انٹرویو میں ان کاکہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے تقریباً 3 ہزار سال بعد مشرق وسطیٰ کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے ، ہم اب تک سات جنگیں ختم کرا چکے ہیں اور لگتا ہے غزہ کی جنگ آٹھویں ہوگی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم صرف غزہ نہیں بلکہ غزہ میں امن کے ساتھ مکمل امن حاصل کریں گے، ایسا ہونا حیرت انگیز کامیابی ہوگی۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس ترجمان کیرولین لیوٹ نے کہا کہ صدر ٹرمپ غزہ امن منصوبے پر حماس کے ردعمل کے لیے سُرخ لکیر کھینچیں گے، امید اور توقع ہے کہ حماس غزہ امن منصوبہ منظور کرلے۔
علاوہ ازیں گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں جس میں انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ توانائی سے مالامال ملک قطر کا دفاع کرنے کے لیے تمام اقدامات بشمول امریکی فوجی کارروائی کریں گے، جبکہ قطر پر حملہ امریکا پر حملہ تصور ہوگا۔
قطر کے نشریاتی ادارے کے مطابق 29 ستمبر کو اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے دوران کانفرنس کال کے ذریعے قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم آل ثانی سے قطری شہری کی شہادت پر معافی مانگ لی تھی۔