امریکا،اخراجات کا بل منظورنہ ہونےپرکام رُک گیا،لاکھوں ملازمین کو چھٹیوں پر بھیج دیا گیا

امریکا،اخراجات کا بل منظورنہ ہونےپرکام رُک گیا،لاکھوں ملازمین کو چھٹیوں پر بھیج دیا گیا

امریکا میں حکومتی اخراجات کا بل منظور نہ ہونے کے باعث وفاقی حکومت کا کام رک گیا ہے، جس کے نتیجے میں خلائی ادارہ ناسا اور دیگر اہم محکمے بند کر دیے گئے ہیں، ناسا نے اپنی ویب سائٹ پر بتایا کہ فنڈنگ کی معطلی کے بعد ادارے کی تمام سرگرمیاں روک دی گئی ہیں اور 15 ہزار سے زائد ملازمین کو عارضی طور پر فارغ کر دیا گیا ہے، صرف وہ محدود عملہ ڈیوٹی پر رہے گا جو حساس مشنز یا خلابازوں کی حفاظت کے لیے ضروری ہے۔

رپورٹس کے مطابق ساڑھے سات لاکھ وفاقی ملازمین کو جبری چھٹیوں پر بھیج دیا گیا ہے، جبکہ کپٹل ہل اور کانگریس لائبریری بھی عوام کے لیے بند کر دی گئی ہیں۔ شٹ ڈاؤن سے فضائی سفر، سائنسی تحقیق، فوجیوں کی تنخواہیں اور عوامی خدمات متاثر ہوں گی۔

یہ خبربھی پڑھیں :امریکی صدر ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ تنازع کو ہزاروں سال پرانا قرار دیدیا

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر بحران حل نہ ہوا تو بڑے پیمانے پر برطرفیاں ہو سکتی ہیں، نائب صدر جے ڈی وینس اور وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیویٹ نے بھی کہا کہ اگر شٹ ڈاؤن جاری رہا تو وفاقی ملازمین اگلے دو روز میں اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو سکتے ہیں۔

امریکی حکومت نے 26 ارب ڈالر کے فنڈز منجمد کر دیے ہیں، جن میں سب سے بڑا حصہ نیویارک کے انفراسٹرکچر منصوبوں کے لیے 18 ارب اور 8 ارب ڈالر کے گرین انرجی منصوبے شامل ہیں، جو 16 ڈیموکریٹک اکثریتی ریاستوں میں چل رہے تھے، ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ فنڈز شٹ ڈاؤن کے دوران غیر ضروری اخراجات کے زمرے میں آتے ہیں، جبکہ ڈیموکریٹس اسے سیاسی انتقام قرار دے رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے پبلک ٹرانسپورٹ، روزگار کے مواقع اور ماحولیاتی منصوبے متاثر ہو سکتے ہیں، شٹ ڈاؤن سینیٹ کی جانب سے عارضی فنڈنگ بل مسترد ہونے کے بعد شروع ہوا، جس پر ریپبلکن اور ڈیموکریٹس ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *