امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں اعلان کیا کہ اس معاہدے کے تحت تمام یرغمالیوں کی جلد رہائی عمل میں لائی جائے گی جبکہ اسرائیل اپنی فوج کا متفقہ لائن پر انخلا کرے گا۔
ٹرمپ نے کہا کہ یہ امن کے طویل المدتی اور پائیدار سفر کی پہلی بڑی پیش رفت ہے اور تمام فریقین کے ساتھ منصفانہ برتاؤ کیا جائے گا۔
انہوں نے اس تاریخی اور غیر معمولی معاہدے میں کردار ادا کرنے والے قطر، مصر اور ترکی کے ثالثوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ دن عرب اور مسلم دنیا، اسرائیل، تمام ہمسایہ ممالک اور امریکا کے لیے ایک عظیم دن ہے۔
اسرائیل اور حماس نے غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر دستخط کر دیے
قطری وزارت کا بھی کہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے پر معاہدہ طے پا گیا ہےجس کے نتیجے میں جنگ کے خاتمے، اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور امداد کی فراہمی ممکن ہو گی۔ تفصیلات کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل اور حماس کے درمیان امن منصوبے کے پہلے مرحلے کے اعلان کے بعد حماس نے اپنا پہلا باضابطہ بیان جاری کر دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر جاری بیان میں حماس نے کہا کہ ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت غزہ پر جنگ کا خاتمہ، اسرائیلی فوج کا انخلا، امداد کی فراہمی اور قیدیوں کے تبادلے کی شقیں شامل ہیں۔
حماس نے امریکی صدر، عرب ثالثوں اور بین الاقوامی فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو معاہدے کی تمام شرائط پر مکمل عمل درآمد کے لیے پابند کریں اور اسے کسی بھی تاخیر یا وعدہ خلافی سے روکیں۔
تنظیم نے اپنے بیان کے اختتام پر اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنے عہد پر قائم رہے گی اور اپنے عوام کے آزادی، خودمختاری اور حقِ خودارادیت کے اصولوں سے دستبردار نہیں ہوگی۔
اسرائیل اور حماس کے معاہدے پر دستخط کے بعد نیتن یاہو نے مختصر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکومت اپنے شہریوں کی بحفاظت واپسی کے لیے پرعزم ہے اور ہم اپنے تمام یرغمالیوں کو واپس لائیں گے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق سمجھوتے کے تحت حماس تمام یعنی 20 زندہ یرغمالیوں کو بہتر گھنٹے میں رہائی دیدے گی۔ دوسری جانب ذرائع کا بتانا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کا اعلان آج متوقع ہے۔